• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی  کے ہوتے ہوئے اس کی  سوتیلی بھتیجی سے نکاح  کرنے کا حکم

استفتاء

میرے سسر نے دو شادیاں کی ہیں۔ میری بیوی سسر کی دوسری بیگم سے ہے میرے سسر کی پہلی بیوی کے لڑکے اسد کی شادی میرے سسر کی دوسری بیگم کی بہن سے ہوئی۔ اسد کی بیٹی نجمہ میری بیوی کی خالہ زاد بہن بھی ہے اور باپ شریک بھتیجی بھی۔ کیا میں پہلی بیوی کی موجودگی میں نجمہ سے دوسری شادی کر سکتا ہوں؟

سائل :اکرم اعوان

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں پہلی بیوی کی موجودگی میں اس کے باپ شریک بھائی کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز نہیں۔

توجیہ:ایسی دو عورتیں جن  میں سے ایک کو مرد فرض کیا جائے تو دوسری سے اس کا  نکاح حرام ہو ان کو نکاح میں  جمع کرنا حرام ہے۔سوتیلی پھوپھی بھتیجی میں سے جس کو بھی مرد فرض کیا جائے دوسری سے اس کا نکاح حرام ہےلہذا سوتیلی پھوپھی بھتیجی کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے۔

شامی(4/116) میں ہے:

(و)حرم (الجمع) بين المحارم نكاحا اي عقدا صحيحا (وعدة ولو من طلاق بائن) وحرم الجمع (وطأ بملك يمين بين امراتين ايتهما فرضت ذكرا لم تحل للاخرى)ابدا لحديث مسلم لا تنكح المراة على عمتها.

بنایہ شرح ہدایہ (5/21) میں ہے:

(حرمت عليكم)… وتدخل فيها …بنات الاخوات المتفرقات وبنات الاخوة المتفرقين لان جهة الاسم عامة

 قوله: المتفرقين بصيغة الجمع المذكر صفة الاخوة التي جمع اخ. ويدخل فيه الاخوات التي هي جمع اخت. ومعنى التفرق يعني سواء كانت بنات الاخ لاب و ام او لام.

فتاویٰ قاضی خان (2/19) میں ہے:

وكذلك الاخوات من اي جهة كن وبنات الاخوات وان سفلن وكذلك بنات الاخ وان سفلن.

امداد الفتاوی (2/316)میں ہے:

سوال:زید صاحب اولاد ہے اور متقی ہے اور چالیس برس کا ہے اور زوجہ اولیٰ زندہ ہے من بعد وہ یعنی زید اپنی زندہ زوجہ کی سوتیلی پھوپھی   سے نکاح کرتا ہے آیا یہ نکاح جائز ہے یا نہیں ؟

الجواب: في الدر المختار:باب المحرمات وعمته وخالته (الى قوله) ويدخل عمة جده وجدته وخالتهما الاشقاء وغيرهن. وفي الرد المختار قوله: الاشقاء وغيرهن لا يختص هذا التعميم بالعمة والخالة فان جميع ما تقدم سوي الاصل والفرع كذلك كما افاده الاطلاق. ج۲ ، ص ۴۵۵۔

وفي الدر المختار: وحرم الجمع الي قوله بين امراتين ايتهما فرضت ذكرا لم تحل للاخرى)ابدا لحديث مسلم لا تنكح المراة على عمتها.و ھو مشهور یصلح مخصصا للکتاب۔ روایت اولیٰ سے معلوم ہوا کہ پھوپی خواہ سگی ہو یا سو تیلی یعنی باپ کی علاتی بہن یا اخیافی سب حرام ہیں اور دوسری روایت سے معلوم ہوا کہ جن عورتوں میں ایک کو مرد فرض کرنے سے دوسری سے نکاح حرام ہو ان کو جمع کرنا حرام ہےاور صورۃ مسئولہ میں جن عورتوں کو جمع کیا ہے یہ پھو پی بھتیجی سے جن میں ایک کو مرد فرض کرنے سے اُس کا نکاح دوسرے سے حرام ہے ’’للروایۃ الأولیٰ‘‘ پس دونوں کو جمع کرنا لامحالہ حرام ہوگا  ’’للروایۃ الثانیۃ‘‘ ایسا شخص ہر گز متقی نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved