• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیوی کے کہنے تک اس کے ساتھ جماع نہ کرنے کی قسم کھانے کا حکم

استفتاء

ایک صاحب نے اپنی بیوی سے کہا ’’میں اس وقت تک تیرےساتھ  صحبت نہیں کروں گا جب تک تو خود نہیں کہے گی‘‘،اسی بات کی قسم اٹھائی،اب اگر بیوی چار ماہ تک اسے صحبت کا نہیں کہتی،اس کے پاس نہیں آتی اور وہ شخص بھی قسم نہیں توڑتاتواس صورت میں طلاق تو نہیں ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں طلاق واقع نہ ہو گی ۔ البتہ اگر  بیوی کے کہے بغیر شوہر صحبت کرے گا تو قسم کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے کفارہ ادا کرنا پڑے گا ۔ اور  ایک دفعہ قسم ٹوٹنے کے بعد  بغیر کہے صحبت کرنے سے کچھ لازم نہ آئے گا۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں ایلاء منعقد نہیں ہوا کیونکہ شوہر نے صحبت کو بیوی کے از خود کہنے پر موقوف کیا ہے ۔ اور اس بات کا امکان ہے کہ بیوی چار ماہ  سے پہلے ہی کہہ دے۔ نیز شوہر نے جو غایت ذکر کی ہے وہ ایسی نہیں ہے جس کی عرف میں قسم اٹھائی جاتی ہو اور نذر لازم ہوتی ہو ۔لہذا جب ایلاء منعقد نہ ہوا تو چار ماہ گزر جانے کی وجہ سے صحبت نہ کرنے کی صورت میں طلاق بھی واقع نہ ہو گی۔

قاضی خان علی ہامش  الہندیہ (1/544) میں ہے:

لو قال والله لا أقربك حتى يقدم فلان لايكون موليا لانه يتوهم قدومه في المدة

المحیط البرہانی (5/215) میں ہے:

ولو قال لها: لا أقربك حتى ‌يأذن ‌لي ‌فلان لا يصير مولياً؛ لأن الغاية مما لا يحلف بها ولا يلتزم بالنذر، ويتوهم وجودها في المدة مع قيام النكاح وثباته، ولكن اليمين منعقدة

المحیط البرہانی (5/213) میں ہے:

وإن كانت الغاية شيئاً لا يحلف بها ولا تلتزم بالنذر؛ إن كان يتوهم وجودها في مدة الإيلاء حال قيام النكاح عتق عبده، ودخول الدار، لا ينعقد الإيلاء

الدر المختار(5/709) میں ہے:

(حلف لا يفعل كذا ‌وتركه ‌على ‌الابد) لان الفعل يقتضي مصدرا منكرا والنكرة في النفي تعم (فلو فعل) المحلوف عليه (مرة) حنث و (انحلت يمينه) وما في شرح المجمع من عدمه سهو (فلو فعله مرة أخرى لا يحنث)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved