• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کے ناجائز تعلقات کی وجہ سے طلاق دینے پر مہر ادا کرنے کا حکم

استفتاء

محترم جناب ایک مسئلہ پر آپ کی رہنمائی مطلوب ہے۔

زینب کا نکاح زید سے ہوااور مہر کی رقم جو کہ پانچ لاکھ ہے وہ عند الطلب رکھی گئی۔ زینب کے کسی اور شخص سے ناجائز تعلقات مصدقہ ہیں جو کہ قبل نکاح بھی تھے اور اب زبان زد عام ہیں جس وجہ سے زید زینب کو طلاق دینا چاہتا ہے اور زینب بھی بخوشی طلاق کی خواہاں ہے۔ لیکن غیر معجل مہر کی خطیر رقم زید (جو کہ دیہاڑی دارہے) کے لئے ادا کرنا ممکن نہیں ہے۔ مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ کیا زید کو مذکورہ وجہ طلاق  (زینب کے ناجائز تعلقات) کے باوجود مہر ادا کرنا لازم ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:

۱) کیا رخصتی ہو چکی ہے؟

جواب وضاحت:

۱) جی رخصتی ہو چکی ہے اور ایک بیٹی بھی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر پر عند الطلب مہر کی ادائیگی لازم ہے خواہ طلاق دے یا نہ دےیا اگر طلاق دے تو مذکورہ وجوہات کی وجہ سے دے یا کسی اور وجہ سے دے کیونکہ پورے مہر کے لازم ہونے کا تعلق طلاق سے نہیں بلکہ رخصتی سے ہےلہذا جب بیوی کی رخصتی ہوئی تھی اسی وقت سارا مہر لازم ہو چکا تھا۔البتہ مذکورہ صورت میں شوہر طلاق دینے کے لئے مہر کی معافی کی شرط رکھ سکتا ہے۔اس شرط کو اگر عورت بھی قبول کر لے تو طلاق دینے کی صورت میں اس مہر کی ادائیگی ساقط ہو جائے گی۔

فتاوی العالمگیریہ، کتاب النکاح، الباب السابع فى المھر، الفصل الثانی (طبع: مکتبہ رشیدیہ، 79/2) میں ہے:

"والمهر يتأكد بأحد معان ثلاثة الدخول والخلوة الصحيحة وموت أحد الزوجين سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لا يسقط منه شيء بعد ذلك إلا بالإبراء  من صاحب الحق كذا في البدائع”

فتاوی تاتارخانیہ، کتاب الطلاق، رقم : 7070 (طبع:مکتبہ رشیدیہ،610/4) میں ہے:

"إذا أبرأت المرأة زوجها عما لها عليه علی أن یطلقها ففعل جاز ذلک فجازت البراءة”

کفایت المفتی (طبع: دار الاشاعت کراچی) 126/5 میں  ہے:

(سوال)(۱)دین مہر زوجہ کے بغیر معاف کئے ہوئے اگر زید اپنی زوجہ کو طلاق دے دے تو جائز ہوگا یا نہیں ؟

(۲)  زید کی بیوی نے زنا کیا اور زنا سے بچہ پیدا ہوا ۔ اس کے بعد بچہ مر گیا ۔ زید کو اس زنا کی ولادت کی خبر ملی ۔ زید یہی کہتا ہے کہ ولد الزنا تھا ۔ چونکہ ہم دونوں عرصہ سے یکجا نہ ہوئے۔ دوسرے زوجہ بھی زنا سے انکار نہیں کرتی ہے ۔ زید چاہتا ہے کہ طلاق دوں ۔ زید کی زوجہ دین مہر معاف نہیں کرتی ہے۔ لوگ زید کو کہتے ہیں کہ بغیر دین مہر ادا کئے طلاق نہیں ہوسکتی ہے۔ اس وجہ سے وہ مجبور ہے صلاحیت ادا کرنے کی نہیں ہے ۔ نہ وہ ادا کرسکتا ہے اور نہ زوجہ کو رکھے گا ۔ جس میں اور بھی زنا کا او ر ہر قسم کی لغویت کا احتمال ہے ۔ ایسی صورت میں دونوں کو علیحدہ کر دینا مناسب ہے کہ نہیں تاکہ دونوں اپنی اپنی شادی طبیعت کے مطابق کر لیں۔ دوسرے جو لوگ کہتے ہیں کہ بغیر دین مہر ادا کئے طلاق نہیں ہوسکتی حق بجانب ہیں کہ نہیں ان کے لئے كيا حکم ہے ؟

(جواب۱۹۷) لوگوں کا یہ کہناکہ بغیر دین مہر ادا کئے ہوئے طلاق نہیں ہوتی غلط ہے ۔ طلاق تو ہوجائے گی۔ہاں دین مہر کی ادائیگی شوہر کے ذمہ واجب الادا رہے گی ۔ جب قادر ہو ادا کر دے ۔ جب کہ خاوند بیوی کورکھنا پسند نہیں کرتا تو طلاق دے دینا مناسب ہے ۔ اور اگر رکھنا چاہے تو رکھنا اور تعلقات زوجیت قائم کرنا بھی جائز ہے "

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved