- فتوی نمبر: 33-160
- تاریخ: 26 مئی 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان > بیوی کا مجامعت میں حق
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر بیوی روزانہ شوہر سے ہمبستری کی خواہش کرے تو شوہر کے لیے روزانہ اس کی خواہش پوری کرنا شرعا ضروری ہے کہ نہیں ؟مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر غالب گمان یہ ہو کہ بیوی کی خواہش پوری نہ کرنے کی صورت میں بیوی کا غیر مردوں کی طرف التفات ہوگا اور شوہر بیوی کی مذکورہ خواہش با آسانی پوری بھی کر سکتا ہے تو ایسی صورت میں بیوی کی مذکورہ خواہش پوری کرنا ضروری ہوگا ورنہ روزانہ خواہش پوری کرنا ضروری نہیں۔
بدائع الصنائع (2/ 331) میں ہے :
«وللزوج أن يطالبها بالوطء متى شاء إلا عند اعتراض أسباب مانعة من الوطء كالحيض والنفاس والظهار والإحرام وغير ذلك، وللزوجة أن تطالب زوجها بالوطء؛ لأن حله لها حقها كما أن حلها له حقه، وإذا طالبته يجب على الزوج، ويجبر عليه في الحكم مرة واحدة والزيادة على ذلك تجب فيما بينه، وبين الله تعالى من باب حسن المعاشرة واستدامة النكاح»
امداد الاحکام (2/381) میں ہے:
سوال: کیا یہ صحیح ہے کہ انسان سفر میں جائے کسی ضروری کام کے لیے اور اس کا وہ کام اب تک ختم نہ ہو اور اس میں چار ماہ ہو جائیں تو بیوی سے چار ماہ میں نہ ملنے سے وہ گنہگار ہوتا ہے ؟ یا کہ وہ مختار ہے کہ جہاں تک چاہے سفر میں رہ سکے۔
الجواب : اس صورت میں گناہ ہونا مطلقاً لازم نہیں بلکہ قاعدہ یہ ہے کہ بیوی سے دیانۃ ً اتنی مدت تک نہ ملنے سے گناہ ہوتا ہے جس میں اندیشہ اس کی عفت زائل ہونے کا ہو یا یہ اندیشہ ہو کہ اس کو غیر مردوں کی طرف التفات ہو گا۔ اب اس کو ہر شخص اپنی بیوی کی حالت میں غور کر کے دیکھ لے کہ اس کی بیوی کتنی مدت تک مرد سے صبر کر سکتی ہے اور کتنی مدت میں اس کو مرد کی طرف اشتیاق ہوتا ہے ۔بعض فقہاء نے اندازہ سے چار ماہ اس کی مدت مقرر کی ہے۔ و هي مدة الايلاء وبها امر عمر ان لا يحبس رجل فوقها في الجيش. مگر اختلاف حالات وامزجہ سے اس میں کمی بیشی بھی ہو سکتی ہے۔
فتاوی ٰ محمودیہ (24/289) میں ہے :
ایک شخص نے مسئلہ بتاتے وقت یوں فرمایا کہ شادی کرنے کے بعد بیوی سے ہمبستری کرنا صرف ایک مرتبہ ضروری ہے باقی پوری زندگی تبرع ہے یہ مسئلہ درست ہے یا نہیں ؟
الجواب :اس کا مقصد تو یہ ہے کہ اگر ایک دفعہ ہم بستری کر لے تو عورت کو قاضی کی عدالت میں درخواست دے کر کہ میرا شوہر ناکارہ ہے مجھے نکاح ثانی کی اجازت دی جاوے نکاح فسخ کرانے کا اختیار نہیں ویسے دیانۃ ً شوہر کو لازم ہے کہ ہمبستری کر کے عورت کو مطمئن رکھے ایسا نہ ہو کہ اس کا میلان دوسرے کی طرف ہو جائے۔ هكذا في در مختار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved