- فتوی نمبر: 3-155
- تاریخ: 06 اپریل 2010
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
میری شادی **سے ** میں ہوئی ، میری زوجہ *** کو قضاء الہی سے وفات پاگئی، اس دوران ہمارے ہاں کوئی اولاد پیدانہیں ہوئی۔**** کو میرے چھوٹے بھائ****کے ہاں ان کی تیسری بیٹی پیدا ہوئی جو ہم نے باہمی رضامندی سے گو د لے لی۔ اب وہ میرے پاس ہے اور گیارہویں جماعت کی طالبہ ہے۔ جس مکان میں ہم اس وقت رہ رہے ہیں وہ ہم نے*** میں خریدا تھا، آدھا مکان میری بیوی کے نام اور آدھا میرے بھائی کی بیوی ( جومیری بیوی کی حقیقی ہمشیرہ بھی ہے) کے نام ہے۔ اس کے علاوہ ایک عدد کار (سوزوکی خیبر) میری بیوی کے نام ہے ۔ کچھ زیورات بھی میری بیوی کی ملکیت میں تھے۔
میری بیوی کا ایک بڑابھائی تھا، جو دوسری والدہ سے تھا وہ فوت ہوچکا ہے۔ یہ بھائی اور والدین مرحومہ سے پہلے فوت ہوگئے تھے۔مرحومہ کے والدین وفات پاچکے ہیں۔ صرف ایک بہن ( جو میری بھابی بھی ہیں) حیات ہیں۔
میں میرے بڑے بھائی***اوران کے اہل وعیال اسی مکان میں رہائش پذیر ہیں۔ کسی شادی میں شرکت کرنے کی غرض سے تیار ہوتے وقت بیٹی نے ضد کی تھی کہ وہ اپنی والدہ کا ہار پہن کر شادی میں جائے گی، تو میری بیوی نے بیٹی کو سمجھایا کہ تم ابھی چھوٹی ہو قیمتی ہار کہیں گم نہ ہوجائے بڑی ہوگی تولے لینا۔ میری جو جوچیزیں ہیں وہ تم نے ہی استعمال کرنی ہیں۔
سوال:میری بیوی کا جوترکہ ہے اس کی تقسیم کی ترتیب کیا ہوگی؟
برائے مہربانی قرآن وسنت کی روشنی میں ترکہ کے وارثان اوران کا حصہ کی وضاحت فرمادیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔ آمین
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کی بیوی کے کل ترکہ کے شرعی وارث آپ (شوہر) اور ان کی بہن ہیں، تقسیم ترکہ کی شرعی ترتیب یہ ہے کہ کل ترکہ کے دوحصے کرکے نصف شوہر کو اور نصف بہن کو دیاجائے گا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved