- فتوی نمبر: 24-338
- تاریخ: 24 اپریل 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > میاں بیوی کے مخصوص مسائل
استفتاء
میری آپ سے یہ عرض ہے کہ اگر کوئی مرد اپنی بیوی کی شرمگاہ چوم کر گناہ کر لیتاہے ۔ (1)اس کی معافی کیسے ممکن ہے ؟ (2)اگر اس کی سزاہے تو کیا ہے ؟ (3)اور اس عمل سے دونوں کے نکاح پر توکوئی حرج نہیں آتا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)توبہ و استغفار کر کے اس کی معافی ممکن ہے۔ (2) دنیا میں اس کی کوئی سزا مقرر نہیں ۔ (3)نیز اس عمل سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا ۔
ہندیہ (5/372) میں ہے:
في النوازل إذا أدخل الرجل ذكره في فم امرأته قد قيل يكره وقد قيل بخلافه كذا في الذخيرة
احسن الفتاویٰ (8/45)میں ہے:
سوال :جوش و محبت میں بیوی کی شرمگاہ کابوسہ لینا درست ہے یانہیں ؟
جواب :ہاتھ لگانا جائز ہے ، بوسہ لینا جائزنہیں
فتاویٰ رحیمیہ (10/178)میں ہے:
’’سوال :مرد و عورت جب پاک ہوں تو ان کی شرم گاہ کا ظاہری حصہ پاک ہے یا ناپاک ؟ اگر بوقت ہم بستری عورت مرد کی شرم گاہ کو منہ میں لیوے یا مرد اس کے منہ میں دے دے ، اسی طرح اگر مرد عورت کی شرم گاہ کے ظاہری حصہ کوزبان لگائے، چومے تو ایسی حرکتوں سے قباحت ہے یا نہیں ؟ گناہ ہوگا یا نہیں ؟ ۔۔۔۔
الجواب:۔۔۔۔۔ بے شک شرم گاہ کا ظاہری حصہ پاک ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر پاک چیز کو منہ لگایا جائے او ر منہ میں لیا جائے اس کو چوما جائے اور چاٹا جائے ۔ ناک کی رطوبت پاک ہے تو کیا ناک کے اندرونی حصہ کو زبان لگانا اس کی رطوبت کو منہ میں لینا پسندیدہ چیز (خصلت )ہوسکتی ہے ؟ اور اس کی اجازت ہوسکتی ہے؟ مقعد (پاخانہ کا مقام) کا ظاہری حصہ بھی ناپاک نہیں ، پاک ہے ، تو کیا اس کو چومنے کی اجازت ہوگی؟ نہیں ہر گز نہیں ، اسی طرح عورت کی شرم گاہ کو چومنے اور زبان لگانے کی اجازت نہیں سخت مکروہ اور گناہ ہے، کتوں ، بکروں وغیرہ حیوانات کی خصلت کے مشابہ ہے اگر شہوت کا غلبہ ہے تو صحبت کر کے ختم کر لے۔۔۔۔الخ
فتاویٰ عالمگیری میں ہے :
في النوازل إذا أدخل الرجل ذكره في فم امرأته قد قيل يكره وقد قيل بخلافه كذا في الذخيرة.
غور کیجئے ! جس منہ سے پاک کلمہ پڑھا جاتا ہے ، قرآن مجید کی تلاوت کی جاتی ہے درودشریف پڑھا جاتاہے ا س کو ایسے خسیس کام میں استعمال کرنے کو دل کیسے گوارا کر سکتا ہے ؟ ۔۔۔۔۔الخ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved