• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو بائنہ طلاق دینے کے بعد طلاقنامہ بھیجنے کا حکم

استفتاء

شوہر کا بیان:

میں****نے گھریلو ناچاقی کی وجہ سے اس کے بھائی **کو جو سعودیہ میں ملازمت کرتا ہے، اپریل 2021 میں کہا کہ ’’اپنی بہن کو آکر لے جاؤ، میں نے اس کو فارغ کردیا ہے‘‘ ان الفاظ کی ادائیگی کے وقت نیت طلاق کی تھی تو انہوں نے کہا کہ نوٹس لکھ کر دو ، پھر اگست 2021 میں ، میں نے اس کی بہن کو فون کرکے کہا کہ ’’میں نے تمہاری بہن کو طلاق دے دی ہے اور اس کو فارغ کردیا ہوا ہے اس کو آکر لے جاؤ‘‘ جس وقت میں نے بیوی  کی بہن کو فون کیا تھا اس وقت میری بیوی میرے پاس نہیں تھی بلکہ دوسرے کمرے میں موجود تھی اور میں چھت پر فون کررہا تھا ۔ اس کے بعد 29اکتوبر 2021 میں ، میں نے شاہدرہ کچہری سے اشٹام فروش سے اس کو اور اس کے گھر والوں کو ڈرانے کے لیے طلاق کے کاغذ تیار کروائے میں نے جو اشٹام تیار کر وائے ان کی ڈیٹ ایک ہی ہے اور اپنی بیوی کو بھجوادئیے۔

بیوی کا بیان:

میرے شوہر نے دسمبر2019 میں جبکہ میری بچی چار ماہ کی تھی میری بہن کو فون کرکے کہا کہ’’میں نے تمہاری بہن کو طلاق دے دی ہے اس کو آکر لے جاؤ‘‘  اسکے بعد ہم اکٹھے رہتے رہے،پھر مئی 2020میں جبکہ رمضان کا مہینہ تھا میرے بھائی**کو) جو کہ سعودیہ میں ملازمت کرتے ہیں ( فون کرکے کہا کہ’’میں نے تمہاری بہن کو فارغ کردیا ہے آکر لے جاؤ‘‘ تو میرے بھائی نے کہا کہ نوٹس لکھ کر دو جس پر میرے شوہر نے نومبر 2021کے شروع  میں طلاق کے تین نوٹس بھیجے۔

تنقیح:دسمبر 2019 سے ستمبر 2021 تک چار یا پانچ ماہ کے بعد  حیض آتا تھا ،اپریل 2021 کے بعد پہلا حیض مئی یا جون میں آیا تھا پھر آٹھ ماہ پہلے اکتوبر میں آخری ماہواری آئی تھی اس کے بعد سے اب تک ماہواری نہیں آئی۔

پہلے طلاقنامہ کی عبارت:

’’۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لہٰذا آج بقائمی ہوش وحواس درستگی عقل بصحت نفس آج مؤرخہ 2021-10-29  کو مسماۃ طیبہ شہزادی کو طلاق دیتا ہوں اسی طرح بقیہ نوٹس  دے کر ہمیشہ کے لیے علیحدگی کرلونگا مسماۃ کا بطن من مظہر کے نطفہ پر حرام ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ‘‘

دوسرے طلاقنامہ کی عبارت:

’’ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لہٰذا  آج بقائمی ہوش وحواس درستگی عقل بصحت نفس آج مؤرخہ 2021-10-29  کو مسماۃ طیبہ شہزادی کو طلاق دیتا ہوں، طلا ق دیتا ہوں  اسی طرح بقیہ نوٹس  دے کر ہمیشہ کے لیے علیحدگی کرلونگا مسماۃ کا بطن من مظہر کے نطفہ پر حرام ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ‘‘

تیسرے طلاقنامہ کی عبارت؛

’’ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لہٰذا  آج بقائمی ہوش وحواس درستگی عقل بصحت نفس آج مؤرخہ 2021-10-29  کو مسماۃ طیبہ شہزادی کو طلاق دیتا ہوں، طلا ق دیتا ہوں، طلا ق دیتا ہوں۔۔۔۔۔۔  مسماۃ کا بطن من مظہر کے نطفہ پر حرام ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کے بیان کے مطابق اگرچہ   دو بائنہ طلاقیں واقع ہوئی ہیں تاہم شوہر کے بیان کے مطابق تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہےلہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے  اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر کے بیان کے مطابق اس نے اپریل 2021 میں بیوی کے بھائی کو فون کر کے کہا تھا ’’میں نے اسے فارغ کر دیا ہے ‘‘اس جملے سے شوہر کی نیت بھی طلاق ہی کی تھی اس لیے اس جملہ سے ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی اس طلاق کے بعد بیوی کو پہلا حیض مئی یا جون 2021میں آیا تھا اور دوسرا حیض اکتوبر  2021 میں آیا تھا   اس کے بعد 29 اکتوبر کو جب شوہر نے طلاق نامے بنوائے اور دستخط بھی کر دیے تو چونکہ اس وقت تک تیسرا حیض نہیں آیا تھا لہٰذا  بیوی کی عدت باقی تھی اس لئے ان طلاق ناموں سے دوسری اور تیسری طلاق بھی واقع ہوگئی ۔

جب کہ بیوی کے بیان کے مطابق دسمبر 2019 میں جب شوہر نے یہ کہا تھا کہ’’ میں نے اسے طلاق دی ہے‘‘ تو چونکہ یہ جملہ طلاق کے لئے صریح ہے اس لیے اس سے ایک رجعی طلاق واقع ہوئی، اس کے بعد میاں بیوی چونکہ اکٹھے رہتے رہے اس لئے رجوع ہوگیا اور نکاح قائم رہا، اس کے بعد مئی 2020 کو جب شوہر نے یہ کہا کہ ’’میں نے تمہاری بہن کو فارغ کر دیا ہے‘‘ تو چونکہ یہ جملہ کنایاتِ طلاق کی تیسری قسم میں سے ہے اس لیے اس سے دوسری بائنہ طلاق واقع ہوئی۔ پھر اس کے تقریبا پندرہ ماہ بعد شوہر نے جب طلاق نامے بھیجے تو اس وقت تک بیوی کے بیان کے مطابق تین حیض گزرنے کی وجہ سے عدت گزر چکی تھی اور نکاح ختم ہوچکا تھا اس لئے بیوی کے بیان کے مطابق ان طلاق ناموں سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

نوٹ: مذکورہ صورت میں چونکہ خود شوہر کے بیان کے مطابق تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اس لیے بیوی کے بیان کے پیشِ نظر رجوع یا صلح کی کوئی گنجائش نہیں۔

عالمگیری (1/374)میں ہے:

الكنايات ثلاثة أقسام مايصلح جوابا لا غير وما يصلح جوابا وردا لا غير وما يصلح جوابا و شتما .

درمختار(4/521) میں ہے:

تتوقف الاقسام الثلاثة تاثيرا على نية للاحتمال والقول له بيمينه فى عدم النية وفى الغضب توقف الاولان إن نوى وقع والا لا وفى مذاكرة الطلاق يتوقف الاول فقط ويقع بالاخيرين وإن لم ينو.

رد المحتار (4/529) میں ہے:

إذا عرفت أن قوله الصريح  يلحق الصريح والبائن ،ألمراد بالصريح فيه ما ذكر ظهر أن منه الطلاق الثلاث فيلحقهما أي يلحق الصريح والبائن فإذا أبان إمرأته ثم طلقها ثلاثا في العدة وقع ،وهي واقعة حلب.

فتاوی شامی (442/4) میں ہے:

قال في الهندية: الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب……….. وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى او لم ينو ثم المرسومة لا تخلو اما إن ارسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق فكما كتب هذا، يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة.

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر، لقوله  عز وجل  {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved