• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیوی کو بہن کہنے کا حکم

استفتاء

سوال یہ ہے کہ شوہر نے اپنی بیوی سے کہا “آج کے بعد تم میری بہن ہو” تو کیا ان کی طلاق ہو جائے گی۔مذکورہ الفاظ الفاظ تین بار ایک ہی وقت میں بولے گئے۔ مہربانی ہو گی آپ مجھے اصل حوالہ کی تصویر بھیج دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکوہ صورت میں شوہر کا بیوی کو بہن کہنا اگرچہ مکروہ ہے لیکن اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔

توجیہ:     بیوی کو بہن کہنے سے  اس وقت طلاق ہوتی ہے جب  یہ الفاظ حرف تشبیہ کے ساتھ بولے جائیں جیسے یوں کہا جائے کہ “تو میری بہن کی طرح ہے”وغیرہ۔ چونکہ مذکور ہ صورت میں شوہر نے حرف تشبیہ استعمال نہیں کیا لہذا شوہر کے مذکورہ الفاظ لغو شمار ہوں گے۔

حاشيہ ابن عابدين  جلد نمبر 5صفحہ نمبر 132پر ہے:

(وإن نوى بأنت علي مثل أمي) أو كأمي، وكذا لو حذف “علي”، خانية ( براً أو ظهاراً أو طلاقاً صحت نيته ) ووقع ما نواه لأنه كناية ( وإلا ) ينو شيئاً أو حذف الكاف(لغا) وتعین الادنی: ای البر، یعنی الکرامة، ويكره قوله: أنت أمي ويا ابنتي ويا أختي ونحوه”

قال ابن عابدین :  قوله (حذف الكاف ) بأن قال أنت أمي ومن بعض الظن جعله من باب زيد أسد

 در منتقى عن القهستاني ۔۔۔۔۔۔ قوله ( لغا ) لأنه مجمل في حق التشبيه فما لم يتبين مراد مخصوص لا يحكم بشيء  فتح  قوله ( ويكره الخ ) جزم بالكراهة تبعا للبحر و النهر۔والذي في الفتح وفي أنت أمي لا يكون مظاهرا وينبغي أن يكون مكروها فقد صرحوا بأن قوله لزوجته يا أخية مكروه  وفيه حديث رواه أبو داود أن رسول الله سمع رجلا يقول لامرأته يا أخية فكره ذلك ونهى عنه”

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved