- فتوی نمبر: 16-21
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > غصب و ضمان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ محمود علی کی شادی ہوئی اور کافی عرصہ تک اس کی اولاد نہ ہوئی تو اس نے پہلی بیوی کی اجازت سے دوسری شادی کی اور اس موقع پر محمود نے پہلی بیوی کے نام ایک پلاٹ کیا اور یہ طے ہوا کہ وہ پہلی بیوی کے حقوق بھی صحیح طریقے سے ادا کرے گا مگر اب وہ پہلی بیوی کے حقوق صحیح طریقے سے ادا نہیں کرتا اور پہلی بیوی اس سے الگ ہونا چاہتی ہے ،تو کیا طلاق یا خلع کی صورت میں وہ پلاٹ محمود کو واپس کرنا لازم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جو پلاٹ پہلی بیوی کو دیا گیا تھا وہ ہدیہ( گفٹ) تھا اور بیوی کو دیا گیا ہدیہ (گفٹ) طلاق یا خلع کی صورت میں یا عام حالات میں واپس لینا جائز نہیں اور نہ ہی بیوی پر لازم ہے کہ وہ طلاق یا خلع کی صورت میں مذکورہ پلاٹ واپس کرے۔
چنانچہ درمختار جلد 8 صفحہ 427 میں ہے۔
وتتم الهبة بالقبض الكامل کذا فی مجمع الانهر
فى مجمع الانهر2/360
فى خزانة الفقه أثنى عشر ينقطع به حق الرجوع اذا كان الموهوب له ذارحم محرم منه اوكانت زوجته…..
مسائل بہشتی زیور 2/338 میں ہے۔
بیوی نے اپنے میاں کو یا میاں نے اپنی بیوی کو کچھ دیا تو اس کے پھیر لینے کا اختیار نہیں ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved