• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو خاوند کی جانب سے طلاق کی خبر ملنے پر طلاق کاحکم

استفتاء

ہماری ایک جاننے والی خاتون عابدہ پروین ہے اس کی شادی سال 2000میں ہوئی تھی فریقین کی ازدواجی زندگی سے 4بچے پیداہوئے ۔تین بچے والدہ کے پاس ہیں جبکہ ایک بچہ والد کے پاس ہے ۔عابدہ کے خاوند امجد علی ولد یوسف نے فروری 2010میں بیوی کو گھر سے نکال دیا اور  آج تک بحال کرنے کے لیے رجوع نہ کیا ہے اور نہ ہی بیوی وبچوں کو کبھی خرچہ دیا ہے ۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ خاوند نے دوسری شادی کرلی ہے۔ یہ بھی کسی سے سنا ہے کہ خاوند نے عابدہ کو طلاق دی ہوئی ہے ۔تحریر ی طلاق نامہ عابدہ کو  وصول نہیں ہواایک تحریری طلاق نامہ بھی وصول ہوا تھا لیکن وہ اب موجود نہیں ہے ،کیونکہ طلاق نامہ بذریعہ ڈاک  آیا تھا وہ عابدہ کی  امی اور چچا نے وصو ل کیا تھااور انہوں نے ہی پڑھ کرسنایا تھاامی فوت ہو چکی ہے اور طلاق نامہ بھی انہیں کے پاس تھا اب معلوم نہیں کہ کہاں ہے ۔فتوی درکار ہے کہ ان حالات کی موجودگی میں عابدہ اپنی شادی  آگے کر سکتی ہے ؟

نوٹ :عابدہ اپنی امی کے پاس بیٹھی تھی امی نے ڈاک کے ذریعہ دی ہوئی طلاق پڑھی اور مجھے کہا کہ تمہارے خاوند نے  3طلاقیں دے دی ہیں (عابدہ)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر عابدہ کو اپنی امی کی اس بات پر کہ ’’تمہارے خاوند نے تین طلاقیں دے دی ہیں ‘‘پوری تسلی ہے تو عابدہ کے حق میں تین طلاقیں ہوگئی ہیں جن کی وجہ سے عابدہ کا سابقہ نکاح ختم ہوگیا ہے اور اس کے لیے اپنے سابقہ شوہر سے صلح یا رجوع کی گنجائش بھی ختم ہو گئی ہے اس لیے وہ  آگے نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے تاہم قانونی تحفظ کیلیے ضروری ہے کہ وہ عدالت سے تنسیخ نکاح کوا کر اور اپنی عدت گزار کر  آگے نکاح کرے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved