• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو ’’او میری ماں‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں اپنی بیوی، بڑے بھائی اور ایک دوست کے ساتھ گاڑی میں تھا، اور ہم آپس میں مزاق کرتے جا رہے تھے اور بیوی کسی بات پر ناراض ہو کر باتیں کرنے لگی، تو میں نے اپنی بیوی کو خاموش کرانے کے لیے کہا ’’او میری ماں‘‘ اور اس وقت میری کوئی نیت نہیں تھی۔ آپ اس مسئلے کے بارے میں شریعت کی رو سے ہماری رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سائل کا اپنی بیوی کو ’’او میری ماں‘‘ کہنا گناہ کی بات ہے، لیکن ایسا کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

وإن نوى بأنت علي مثل أمي أو كأمي وكذا لو حذف علي، خانيه، براً  أو ظهاراً أو طلاقاً صحت نيته ووقع ما نواه لأنه كناية و إلا ينو شيئاً أو حذف الكاف لغا، وتعين الأدنى أي البر يعني الكرامة. (شامي: 5/132)

ويكره قوله أنت أمي و يا بنتي ويا أختي ونحوه. (5/133) ….. فقط والله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved