• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو شوہر کے فوت ہونےکی خبرپہنچے تودوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے

استفتاء

گزارش ہے کہ میرے خاوند جو ن 2006 میں افغانستان براستہ کوئٹہ گئے تاکہ وہ دین کی سربلندی کے لیے جہاد کرسکیں۔

اگست 2006 میں کوئٹہ سے ایک فون کے ذریعے اطلاع دی گئی کہ**** افغانستان کے محاذ پر شہید ہوگیاہے ۔ میں نے اس کے بعد اس کے ساتھیوں سے جنہوں نے بھیجاتھا اور جن کے ساتھ گیاتھا تصدیق کرائی تو انہوں نے بھی بتایاکہ*** شہید ہوگیاہے۔ اب پوچھنا چاہتی ہوں کہ ان حالات میں نکاح کرسکتی ہوں یا مزید انتظار کروں ۔ اس بارے میں آپ کیا فرماتےہیں؟

نوٹ: مذکورہ بالاتصدیقات کی وجہ سے مجھے یقین ہے کہ میرے شوہر شہید ہوچکے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دوسری جگہ نکاح کرنا جائز ہے۔

إن أخبرها ثقة أن زوجها الغائب مات أو طلقها ثلاثا أو أتاها منه كتاب على يدثقة بالطلاق إن أكبر رأيها أنه حق فلا بأس أن تعتد وتتزوج وفي جامع الفصولين أخبرها واحد بموت زوجهاأوبردته أوبتطليقهاحل لهاالتزوج.(شامی ،ص :218،ج:5)

وعلى هذا يبني وقت وجوب العدة أنها تجب من وقت وجود سبب الوجوب  من الطلاق والوفاة وغيرذلك حتى لو بلغ المرأة طلاق زوجها أو موته فعليها العدة من يوم طلق أو مات عند عامة العلماء وعند عامة الصحابة رضي الله عنهم.(بدائع،ص:301،ج:3) ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved