• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو الفاظِ طلاق میں شک ہو تو کیا حکم ہے

استفتاء

بیوی کا بیان:

میں زنیرہ جبین مودبانہ گزارش کرتی ہوں کہ ایک مسئلہ میں آپ کی رہنمائی چاہیئے مسئلہ ذرا پیچیدہ ہے اور بات  جو ہوئی تھی وہ مجھے صحیح سے یاد نہیں، گزشتہ چھ سے آٹھ ماہ کے دوران وقفے وقفے سے مذاق میں میرے شوہر نے چار بار طلاق کا کہا ہے ،الفاظ جو مجھے لگتا ہے لیکن یقینی طور پر نہیں کہہ سکتی وہ یہ ہیں کہ ’’میں طلاق دیتا ہوں‘‘ یہی الفاظ چار بار کہے ہیں یا دو دفعہ، یہ الفاظ اور دو دفعہ یہ کہ ’’میں طلاق دونگا‘‘ کہا ہے،یہ بھی یقینی طور پر نہیں کہہ سکتی ،جو مجھے لگتا ہے وہ یہ ہے کہ ’’طلاق دیتا ہوں ‘‘کہا تھا لیکن یہ یقین سے نہیں کہہ سکتی۔ اور یہ سب مذاق میں بولا ہے۔ کل یوٹیوب پر ایک مفتی صاحب کا بیان سن رہی تھی جس میں انہوں نے فرمایا کہ مذاق میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔ہم اکٹھے ہی رہتے ہیں، ہم کافی پریشان ہیں،اس لیے آپ سے رجوع  کیا رہنمائی فرمائیں ۔

گزشتہ چھ سے آٹھ ماہ میں پہلے سے دوسری دفعہ جملے کہنے کے درمیان کتنے مہینے گزرے ہیں وہ بھی یاد نہیں، آخری دفعہ شاید رمضان میں کہا تھا۔

شوہر کا بیان :

میں محمد انس شاہد،  اللہ کو حاضر ناظر جان کر یہ بیان دیتا ہوں کہ  میری یادداشت کے مطابق اگر میں نے کبھی طلاق کے بارے میں بولا تو یہ بولا’’ میں تمہیں طلاق دوں گا ‘‘(مستقبل میں)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طلاق واقع ہونے کے لیے محض شک ہونا کافی نہیں بلکہ طلاق کا  یقین یا غالب گمان ہونا ضروری ہے۔ مذکورہ صورت میں بیوی کو اگر اس بات کا یقین یا غالب گمان ہو کہ اس کے شوہر نے طلاق کے لیے حال کا جملہ یعنی ’’میں طلاق دیتا ہوں‘‘ استعمال کیا ہے تو چونکہ یہ جملہ طلاق کے لیے صریح ہے اس لیے اس سے بیوی کے حق میں رجعی طلاق واقع ہوگئی ہے اور جتنی مرتبہ کہنے کا یقین یا غالب گمان ہے اتنی رجعی طلاقیں واقع ہوگئیں ہیں کیونکہ طلاق کے معاملے میں بیوی کی حیثیت قاضی کی طرح ہوتی  جس کی وجہ سے وہ اپنے علم کے مطابق عمل کرنے کی پابند ہوتی ہے۔ لہٰذا اگر بیوی کو تین مرتبہ سے کم یعنی ایک یا دو مرتبہ اس جملے کا یقین یا غالب گمان ہے تو (چونکہ میاں بیوی اکٹھے ہی رہتے ہیں لہٰذا رجوع ہوجانے کی وجہ سے) نکاح قائم ہے ،  اور اگر تین مرتبہ کا یقین یا غالب گمان ہے تو بیوی کے حق میں تینوں طلاقیں واقع ہونے کی وجہ سے بیوی کے لیے شوہر کے ساتھ رہنا جائز نہیں۔ لیکن اگر بیوی کو اس جملے کے بارے میں نہ یقین ہے اور نہ غالب گمان ہے تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

اور دوسرا استقبال کا جملہ یعنی ’’میں طلاق دونگا‘‘ کے بارے میں اگر بیوی کو یقین بھی ہو کہ یہ جملہ شوہر نے اس کو بولا ہے تو  پھر بھی اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ اس جملے میں شوہر فی الحال طلاق نہیں دے رہا بلکہ مستقبل  میں طلاق دینے کے ارادے کا اظہار کررہا ہے اور ایسے جملے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ اور شوہر کے بیان کے مطابق چونکہ اس نے یہی جملہ استعمال کیا ہے اس لیے اس کے حق میں  بھی اس جملہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

رد المحتار (3/408) میں ہے:وغلبة الظن حجة موجبة للعمل كما صرحوا به

رد المحتار (449/4) میں ہے:والمرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه

در مختار مع رد المحتار (4/443) میں ہے:(صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة)…….. (ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح…….. (واحدة رجعية

بدائع الصنائع (3/ 283) میں ہے:أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد

البحر الرائق (438/3) میں ہے:وليس منه أطلقك بصيغة المضارع إلا إذا غلب استعماله في الحال كما في فتح القدير

فتاویٰ تنقیح الحامدیہ (1/38) میں ہے:صيغة المضارع لايقع به الطلاق الااذا غلب في الحال کما صرح به الکمال ابن الهمامدر مختار مع رد المحتار (4/496) میں ہے:علم انه حلف ولم يدر بطلاق او غيره لغا کما لو شک اطلق ام لا

بدائع الصنائع (3/199) میں ہے:ومنها عدم الشک من الزوج في الطلاق وهو شرط الحکم بوقوع الطلاق حتي لو شک فيه لايحکم بوقوعه حتي لايجب عليه ان يعتزل امراته لان النکاح کان ثابتا بيقين وقع الشک في زواله بالطلاق فلايحکم بزواله بالشک

امداد الاحکام (2/386) میں ہے:

سوال (۴): زید نے اپنی زوجہ کو طلاق دی مگر  یہ یاد نہیں کہ تین طلاق دی یا دو اور کسی جانب رجحان بھی نہیں۔ صورت مسئولہ میں طلاق بائن واقع ہوگی یا مغلظہ؟

جواب: قال في الخلاصة: رجل حلف بالطلاق وشك الرجل انه طلق واحدة أو ثلاثا فهي واحدة حتي يستيقن أو يكون اكثر ظنه على خلافه. اه. ج2، ص120) صورتِ مذکورہ میں دو طلاق مانی جاویں گی لیکن اگر عورت کو تین طلاق میں شک نہ ہو تو اس کو شوہر کے پاس رہنا جائز نہیں اور اگر اسے بھی شک ہو تو اس کے لیے وہی حکم ہے جو اوپر مذکور ہوا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved