• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیوی کو تین علیحدہ وقتوں میں طلاق کا حکم

استفتاء

میرا نام *****ہے میں دبئی میں رہتا ہوں تقریبا دو ماہ پہلے میں نے ایک مسئلہ بھیجا تھا جوکہ میرے جواب نہ دیے جانے پر خارج کردیا گیا تھا میں نے جواب کیوں نہیں دیا اس کی وجہ نیچے تحریر  ہے میں اپنا پورا سوال اور مسئلہ پوری تفصیل کے ساتھ لکھ کر بھیج رہا ہوں  براہ کرم انتہائی باریکی سے جائزہ لیکر  رہنمائی کردیں۔

1۔عرصہ دو سال  یا زیادہ سال پہلے میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی تھی میرے الفاظ یوں تھے کہ “آج میں تمہیں پہلی طلاق دیتا ہوں” اس کے بعد میرا دل بہت دکھی تھا اور اپنے الفاظ  پر بہت  تکلیف تھی لہٰذا اسی دن میں نے نیت کرتے ہوئے اپنی طلاق واپس لے لی اور کچھ دن بعد ہمارا رجوع ہوگیا۔

2۔ اس کے بعد تقریباً 10 ماہ پہلے (فروری 2023) میں دوبارہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی اور میرے الفاظ یہ تھے کہ “میں آج دوبارہ تمہیں پہلی طلاق دیتا ہوں”  پھر مزید لڑائی اور بحث کے بعد میں نے کہا کہ “میں آج ہی دوسری طلاق بھی دیتا ہوں”

نوٹ: یہاں ایک انتہائی اہم نکتہ یہ ہے کہ اس دن تک اور اس کے بعد بھی مسئلہ طلاق میرے علم  میں غیر واضح اور نامکمل تھا میں یہ سمجھتا تھا کہ جب تک اکٹھی  تین طلاقیں یا پھر 3 ماہ میں مکمل تین طلاقیں نہ دی جائیں  تو طلاق نہیں ہوتی اور نہ ہی شمار میں ہوتی ہے  بعد ازاں کچھ عرصہ بعد میرے علم میں آیا  اور میں نے آپ کو سوال بھیجا کہ میرے اور میری بیوی کے درمیان شرعی حیثیت کیا ہے؟ لیکن اسی دوران دبئی کے  فتویٰ کونسل سے رابطہ ہوا تو  انہوں نے کہا کہ آپ کے پاس صرف آخری چانس ہے اگر تیسری دفعہ طلاق دی تو یہ رشتہ ختم ہوجائے گا لیکن ایک تو ان کو زیادہ انگریزی نہیں آتی تھی اور مجھے عربی  نہیں آتی تو شمار والی بات یعنی کہ میری کم علمی اور مسئلہ طلاق کا واضح نہ ہونا میں انہیں ٹھیک طرح سمجھا نہیں سکا بہر حال ان کا  فتویٰ یہ تھا کہ آپ کے  پاس آخری موقع ہے۔

3۔دو دن پہلے میں نے جھگڑے کے دوران اپنی بیوی کو پھر طلاق دی اور  کہا کہ “آج میں تمہیں تیسری طلاق دیتا ہوں” اور اس فتویٰ کے مطابق ہمارا رشتہ ختم ہوگیا۔

خصوصی نوٹ: چونکہ فروری 2023 میں دی جانے والی دو طلاق کے وقت اور اس کے بعد تقریباً اکتوبر 2023 میں میرا علم نامکمل تھا اور اس بات کے اللہ کے بعد تین گواہ موجود ہیں (۱) میری بیوی (۲) میری سالی (۳)میرا ہم زلف۔ فروری میں  جب د و طلاق دی تو اس دن  رات کو میری سالی اور میرا ہم زلف ہمارے گھر میں موجود تھے اور بیٹھ کر بات چیت  کرکے مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کررہے تھے بات چیت کے دوران میری سالی نے کہا کہ “صہیب  بھائی اب آپ کے پاس صرف ایک موقع  باقی ہے تو میں نے جواب دیا کہ نہیں اگر تین دفعہ طلاق نہ ہو تو پہلی طلاق واپس لینے کے بعد طلاق شمار  نہیں ہوتی اور پھر دوبارہ تین دفعہ کا موقع ہوتا ہے، اسی بات کے اللہ کے بعد تین گواہ جن کا ذکر اوپر کیا ہے موجو د تھے پھر میری سالی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے آپ بار بار ایسا  کرتے رہیں گے تو میں نے جواب دیا کہ کوئی بھی اپنا گھر خراب نہیں کرنا  چاہتا  بغیر کسی وجہ کے۔

اس مسئلہ کی پوری تفصیل  بتانے کا مقصد  شرعی طور پر اس رشتے کی حیثیت معلوم کرنا اور لاعلمی میں دی گئی طلاق کا شمار ہونے  یا نہ ہونے کے بارے میں جاننا ہے۔

نوٹ: میں اللہ کو گواہ بنا کر حلف دیتا ہوں کہ جو میں نے لکھا ہے اس میں  کسی قسم کی مبالغہ آرائی نہیں ہے اور نہ ہی میں اپنی بیوی سے زبردستی کوئی حرام رشتہ رکھنا چاہتا ہوں اگر یہ رشتہ ختم ہوگیا تو ہم باعزت طریقے سے الگ ہوجائیں گے اور اگر میری لاعلمی کی وجہ سے کوئی گنجائش باقی ہے تو میں اللہ سے توبہ کرتے ہوئے آئندہ زندگی میں ایسے الفاظ کو قطعاً استعمال نہیں کروں گا ۔نیت اور دل  کا حال صرف اللہ جانتا ہے اور اپنی تحریر میں کوئی جھوٹ اور غلط بیانی سے کام نہیں لیا۔ فروری 2023 میں دی جانے والی طلاق  کے بعد بات چیت کے لیے موجود میری سالی اور ہم زلف کا رابطہ نمبر بھیج رہا ہوں بشمول میری بیوی کا فون نمبر۔ درخواست: براہ کرم معاملے کا ہر  پہلو سے جائزہ لیکر رہنمائی فرمائیں میری خالص نیت اپنے گھر کو ٹوٹنے سے  بچانے کی ہے آپ کے تعاون کا شکریہ۔

مزید انتہائی اہم وضاحت:میں  تقریبا عرصہ 12 سال سے جنات کے زیر اثرہوں (ابھی تحریر لکھتے ہوئے میری حالت خراب ہورہی ہے جیسے مجھے اس وضاحت کو دینے سےروکا جارہاہو)  میری اچانک کسی بھی وقت حالت خراب ہوجاتی ہے ، مختلف آوازیں نکلتی ہیں جسم بالکل لاغر ہوجاتا ہے اور ذہن مفلوج، اگر گھر میں موجود ہوں تو کمرے کا دروازہ بند کرکے لیٹ جاتا ہوں تاکہ بیوی اور بچے نہ ڈر جائیں، گھر، گاڑی دفتر یا کسی بھی جگہ اچانک طبیعت کا بگڑ جانا معمول کی بات ہے، نماز میں حالت خراب ہوجاتی ہے، ذہن کام کرنا چھوڑ دیتا ہے انتہائی عجیب وغریب ذہنی اور جسمانی تکلیف میں زندگی گذرتی ہے تقریبا 10 سے زیادہ  عاملین کو دکھا چکا ہوں  سب کا کہنا ہے کہ جنات اور جادوکا اثر ہے، سب نے علاج کیا لیکن کبھی ٹھیک نہیں ہوا میرے تمام گھر والے، میری بیوی، میرے دوست میرے دفتر کے مالک اور کچھ رشتہ دار  بمعہ میرے سسرال کو میری روحانی تکلیف کا علم ہے آج سفر کے دوران آیت کریمہ پڑھ کر  اللہ سے دعا کی میرے  طلا ق والے مسئلہ میں رہنمائی فرمادیں تو اچانک مجھے اپنے جنات والے مسئلے کا خیال آیا اور جیسے ہی فون اٹھایا کہ بھائی کو کال کرکے بات کرتا ہوں تو حالت بگڑ گئی اور فون پر موجود میرے  دونوں بھائی  جن کو میری حالت کا بہت اچھی طرح علم ہے وہ فورا سمجھ گئے اور بات مختصر کرکے فون بند کرنے کا کہا، سفر سے واپسی پر  خود بخود  میرے اندر سے ایک مکروہ ہنسنا  نکلا اور ساتھ میری بلااختیار آوز نکلی کہ “دیکھ کردیا نہ تمہارا کام” شعور میں طلاق والی بات کا  حوالہ تھا میں نے کئی دفعہ اپنی بیوی کو کہا کہ لڑائی  کے دوران مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی میرا ذہن میرے  کنٹرول میں  نہیں ہوتا بلکہ ایک یا دو دفعہ تو بعد میں معافی بھی مانگی کہ جو میں  نے بولا شاید میرے اختیار میں نہیں تھا اس وضاحت کا مقصد خاص اس بات پر توجہ دلانا ہے کہ بے شمار دفعہ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ میں ایک نارمل انسان کی طرح زندگی نہیں گذار رہا اور میرا ذہن مفلوج ہوچکا ہے۔نوٹ: ہر روحانی علاج کے موقع پر  جن کا حاضر ہونا اور شدید تکلیف سے میری چیخیں نکلنا  نارمل بات ہے۔

بیوی کا بیان:

ہماری پہلی لڑائی کا وقوعہ دو سال پہلے ہی ہوا اور جتنے طلاق کے واقعات ذکر کیے گئے ہیں وہ اسی طرح پیش آئے جیسے سوال میں مذکور ہیں اور ظاہر ہے کہ یہ طلاقیں غصہ کی حالت میں ہی ہوئی لیکن غصہ کی حالت ایسی نہیں تھی جس میں انھوں نے کوئی توڑ پھوڑ یا خلاف عادت کام کیے ہوں  اور نہ ہی طبیعت ایسی بگڑی کہ جس میں ان کی حالت خراب ہوگئی ہو نیز ہمارے درمیان میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایک طلاق کے بعد ہفتہ  یا دو ہفتہ سے زیادہ دوری رہی ہو ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں  طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے لہذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ ہی صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ:   مذکورہ صورت میں شوہر  نے 2 سال قبل جب  پہلی دفعہ  یہ کہا کہ ” آج میں تمہیں پہلی طلاق دیتا ہوں” تو   چونکہ یہ جملہ طلاق کے لیے صریح ہے اس لیے اس سے ایک رجعی طلاق واقع ہوئی تھی جس کے بعد عدت کے اندر رجوع کرنے کی وجہ سے نکاح قائم رہا۔اس کے بعد شوہر نے فروری 2023 میں جب یہ  کہا کہ “میں آج دوبارہ تمہیں پہلی طلاق دیتا ہوں” تو اس سے دوسری طلاق رجعی واقع ہوئی پھر اس کے بعد جب یہ کہا کہ “آج ہی دوسری طلاق دیتا ہوں”تو اس سے تیسری طلاق واقعی ہوگئی اور نکاح ختم ہوگیا۔ شوہر کاعدم علم کی وجہ سے دوسری طلاق کو پہلی طلاق کہنا اور تیسری طلاق کو دوسری طلاق کہنے  کا اعتبار نہیں کیونکہ شریعت کے احکام میں جہالت عذر نہیں اس  لیے اس جہالت کے باوجود تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں۔چناچہ مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔

تنویر الابصار(4/448)میں ہے:

صريحه ما لم يستعمل إلا فيه كطلقتك وأنت طالق ومطلقة ويقع بها واحدة رجعية وإن نوى خلافها أو لم ينو شيئا

وقال الشامي تحته:(قوله أو لم ينو شيئا)لما مر أن ‌الصريح ‌لا ‌يحتاج ‌إلى ‌النية

در مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

عالمگیری (1/470) میں ہے:

وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية.

بدائع الصنائع(3/283)میں ہے:

أما الطلاق الرجعى فالحكم الأصلى له هو نقصان العدد، فأما زوال الملك وحل الوطء فليس بحكم اصلى له لازم حتى لا يثبت للحال وانما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة، فان طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

شامی (4/179)میں ہے:

(قوله لتفرغها للعلم) أي ‌لأنها ‌تتفرغ ‌لمعرفة ‌أحكام الشرع والدار دار العلم فلم تعذر بالجهل بحر أي أنها يمكنها التفرغ للتعلم لفقد ما يمنعها منه، وإن لم تكلف به قبل بلوغها

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved