• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مذکورہ صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟

لڑکی کا بیان: میرے شوہر کے کسی لڑکی کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے جس کی وجہ سے ہمارے درمیان لڑائی ہوئی، اس لڑائی میں میرے شوہر نے غصے میں مجھے تھپڑ مارا اور تین مرتبہ یہ الفاظ کہے کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘  اس  واقعہ کے ایک ماہ بعد  ہم نے صلح کر لی، پھر چار ماہ بعد دوبارہ لڑائی ہوئی، لڑائی کے دوران میرے شوہر نے غصے میں دو مرتبہ مجھے یہ الفاظ کہے کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ پھر وہ باہر چلا گیا اور میں نے اس کو فون کیا اور اس نے مجھے فون پر کہا کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘

شوہر کا بیان: شوہر سے فون پر رابطہ کیا گیا تو اس نے کہا کہ مجھے اس بیان سے اتفاق ہے لیکن میری طلاق دینے کی نیت نہیں تھی،اور پہلی مرتبہ مذکورہ الفاظ بولنے کے بعد صلح ہوئی تھی، دوبارہ نکاح نہیں ہوا تھا۔ (رابطہ کنندہ: محمد سلیمان)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو چکی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے، لہذا اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں جب شوہر نے  پہلی مرتبہ لڑائی جھگڑے میں بیوی سے یہ کہا کہ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ تو ان الفاظ سے بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی کیونکہ یہ الفاظ کنایات طلاق کی تیسری قسم میں سے ہیں ، جن سے لڑائی جھگڑے  کی صورت میں نیت کے بغیر بھی بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو جاتی ہے،اور البائن لا یلحق البائن کے تحت متعدد مرتبہ یہ الفاظ بولنے کے باوجود ایک طلاق واقع ہوئی ہے ۔

(9) درمختار (4/521) میں ہے:

 (وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا

و فى الشامية تحته: والحاصل أن الأول يتوقف على النية في حالة الرضا والغضب والمذاكرة، والثاني في حالة الرضا والغضب فقط ويقع في حالة المذاكرة بلا نية، والثالث يتوقف عليها في حالة الرضا فقط، ويقع حالة الغضب والمذاكرة بلا نية

درمختار (5/42) میں ہے:

(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع)

درمختار (4/531) میں ہے:

(لا) يلحق البائن (البائن)

احسن الفتاوی (5/188) میں ہے:

سوال: کوئی شخص بیوی کو کہے "تو فارغ ہے ” یہ کون سا کنایہ ہے؟…… حضرت والا اپنی رائے سے مطلع فرمائیں۔بینوا توجروا

جواب :الجواب باسم ملہم الصواب

 بندہ کا خیال بھی یہی ہے کہ عرف میں یہ لفظ صرف جواب ہی کے لیے مستعمل ہے اس لئے عند القرینہ بلانیت بھی اس سے طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔ فقط اللہ تعالی اعلم۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved