• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیوی سے دور شخص کے لیے غلبۂ شہوت کے وقت مشت زنی کرنا

استفتاء

1- ایک آدمی بیوی سے دور مثلا  دبئی ،قطر، سعودیہ وغیرہ کام کے سلسلے میں جاتا ہے ۔اسے ایک سال متواتر وہاں رہنے کی مجبوری ہے ۔ایسی حالت میں جنسی اثرات کے زیر اثر اپنی بیوی کا تصور کر کے مشت زنی کرسکتا ہے؟

2- کیا ایسی بات صحابہ ؓ کے دور میں تھی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1- مشت زنی حرام اور گناہ کبیرہ ہے ۔قرآن و حدیث میں اس پر بہت سخت وعیدیں آئی ہیں،البتہ اگربیوی پاس نہ ہو اور  زنا میں مبتلا ہونے کاخطرہ ہوتو جائز ہے۔

2- صحابہؓ کے غزوات میں استمناء بالید(مشت زنی) کا ثبوت موجود ہےلیکن اس سے مراد  بھی یہ ہی ہے کہ جب شہوت کا غلبہ بہت زیادہ ہوتا اور بیوی پاس نہ ہواورزنا کا اندیشہ ہوتا تو زنا سے بچنے کے لیے اس فعل کا ارتکاب کرلیتے تھے۔

تفسیر جلالین481/2 میں ہے:

(والذين هم لفروجهم حٰفظون) عن الحرام ( إلا على أزواجهم ) أي من زوجاتهم ( أو ما ملكت أيمانهم ) أي السراري ( فإنهم غير ملومين ) في إتيانهن( فمن ابتغى وراء ذلك ) من الزوجات والسراري كالاستمناء باليد في إتيانهن ( فأولئك هم العادون ) المتجاوزون الى ما لا يحل لهم .

ترجمہ:(یقینا وہ مومنین فلاح پاگئے جو)۔۔۔جو اپنی شرمگاہوں کی نگہداشت کرنے والے ہیں (حرام کاری وغیرہ سے) ہاں البتہ اپنی بیویوں اور باندیوں سے کیونکہ ان پر (اس صورت میں) کوئی الزام نہیں۔ ہاں جو کوئی  اس کے علاوہ (اور جگہ شہوت رانی) کا طلب گار ہوگا(مثلا زنا ، لواطت یا مشت زنی وغیرہ ) ایسے لوگ حد سے نکل جانے والے ہیں (ان چیزوں کی طرف مائل ہوکر جو ان کے لیے حلال نہیں کی گئیں)۔

شعب الایمان 329/7 میں ہے:

عن أنس بن مالك : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : سبعة لا ينظر الله عز

 و جل إليهم يوم القيامة و لا يزكيهم و لا يجمعهم مع العالمين يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا إلا أن يتوبوا إلا أن يتوبوا فمن تاب تاب الله عليه الناكح يده و الفاعل و المفعول به .

ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سات (قسم کے) آدمی ایسے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالی ان پر (رحمت کی) نظر نہ فرمائیں گے اور نہ ان کو (گناہوں سے)  پاک صاف کریں گے اور نہ ہی اور لوگوں کے ساتھ ان کو جمع کریں گے (بلکہ ان کو علیحدہ رکھیں گے)اور ان کو (جہنم کی) آگ میں شروع میں داخل ہونے والوں کے ساتھ داخل کریں گے الا یہ کہ یہ لوگ توبہ کرلیں الا یہ کہ یہ لوگ توبہ کرلیں الا یہ کہ یہ لوگ توبہ کرلیں اور جو کوئی توبہ کرلے  تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی طرف توجہ فرماتےہیں۔ (ان سات قسم کے آدمیوں میں سے دو یہ ہیں محض لذت کے لیے)  مشت زنی کرنے والا اور اغلام بازی کرنے والا اور کرانے والا۔

در مختار مع الشامی426/3 میں ہے:

وكذا الاستمناء بالكف و ان كره تحريما لحديث ” ناكح اليد ملعون ” و لوخاف الزنا يرجى ان لا وبال عليه .قال الشارح: قوله ( ولو خاف الزنى الخ ) الظاهر أنه غير قيد بل لو تعين الخلاص من الزنى به وجب لأنه أخف . وعبارة الفتح فإن غلبته الشهوة ففعل إرادة تسكينها به فالرجاء أن لا يعاقب .

فہم حدیث (ڈاکٹر عبد الواحد صاحبؒ) 42/3 میں ہے:

زنا کا اندیشہ ہو تو (مشت زنی) جائز ہے۔

عن زياد انهم كانوا يفعلونه فى المغازى يعنى الاستمناء يبعث الرجل بذكره يدلكه حتى ينزل. (اعلاء السنن)

ترجمہ :زیاد ؒ کہتے ہیں کہ صحابہ ؓ جہاد (کے دنوں ) میں (جب شہوت کا بہت زور ہوتا تو اس کو ختم کرنے کے لیے ) مشت زنی کر لیتے تھے یعنی آدمی اپنے آلہ تناسل کو ہاتھ سے رگڑے :یہاں تک کہ انزال ہو جائے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved