- فتوی نمبر: 1-170
- تاریخ: 25 اپریل 2007
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ایک شخص **د جو کہ فوت ہوچکا ہے اس کے ورثاء میں ایک بہن ( جو کہ فوت ہوچکی ہے) تھی اب اس کا پوتا ** ہے۔** اس کی اولاد میں 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں تھیں جو کہ تمام کے تمام فوت ہوچکے ہیں۔ ** کا بیٹا**، ** اور بیٹیاں** اور**ہیں۔
1۔** نے اپنی وراثت اپنی زندگی ہی میں اپنی بیوی کو ہبہ کردی اور اس کی کوئی اولاد نہیں ہے۔
2۔** بھی لاولد ہے اور اس کی وراثت بھی اس کی بیوہ کو منتقل ہوگئی جو کہ فوت ہوچکی ہے۔
3۔**غیر شادی شدہ جوانی ہی میں فوت ہوئی۔
4۔**کی اولاد میں 3 بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں۔
سوال کی صورت مذکورہ میں ** کی وراثت کا اس کی بیوہ کے علاوہ کون حقدار قرار پائےگا۔ اور** کی اولاد جو کہ** کے سگے بھانجے ہیں اس کی وراثت میں کتنے حصے کے حقدار قرار پائیں گے۔ شجرہ نسب کی ترتیب درجہ ذیل ہے:
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں** کے ترکہ کے کل 36 حصے کر کے ان میں سے 9 حصے بیوہ کے تھے جو کہ اس کی وفات کے بعد اس کے شرعی وارثوں کا حق ہے۔ اور ہر بھانجے کو 6- 6 حصے ملیں گے اور ہر بھانجی کو 3- 3 حصے ملیں گے، جبکی **کے ترکہ میں** کاکوئی حصہ نہیں ہے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
4×9= 36
بیوی 3 بھانجے 3 بھانجیاں
9×1 9×3
9 27
9 6+6+6 3+3+3 فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved