• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ورثاء میں اگر بیوی، تین بھانجے، تین بھانجیاں ہوں تو وراثت کی تقسیم

استفتاء

ایک شخص **د جو کہ فوت ہوچکا ہے اس کے ورثاء میں ایک بہن ( جو کہ فوت ہوچکی ہے) تھی اب اس کا پوتا ** ہے۔** اس کی اولاد میں 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں تھیں جو کہ تمام کے تمام فوت ہوچکے ہیں۔ ** کا بیٹا**، ** اور بیٹیاں** اور**ہیں۔

1۔** نے اپنی وراثت اپنی زندگی ہی میں اپنی بیوی کو ہبہ کردی اور اس کی کوئی اولاد نہیں ہے۔

2۔** بھی لاولد ہے اور اس کی وراثت بھی اس کی بیوہ کو منتقل ہوگئی جو کہ فوت ہوچکی ہے۔

3۔**غیر شادی شدہ جوانی ہی میں فوت ہوئی۔

4۔**کی اولاد میں 3 بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں۔

سوال کی صورت مذکورہ میں ** کی وراثت کا اس کی بیوہ کے علاوہ کون حقدار قرار پائےگا۔ اور** کی اولاد جو کہ** کے سگے بھانجے ہیں اس کی وراثت میں کتنے حصے کے حقدار قرار پائیں گے۔ شجرہ نسب کی ترتیب درجہ ذیل ہے:

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں** کے ترکہ کے کل 36 حصے کر کے ان میں سے 9 حصے بیوہ کے تھے جو کہ اس کی وفات کے بعد اس کے شرعی وارثوں کا حق ہے۔ اور ہر بھانجے کو 6- 6 حصے ملیں گے اور ہر بھانجی کو 3- 3 حصے ملیں گے، جبکی **کے ترکہ میں** کاکوئی حصہ نہیں ہے۔ صورت تقسیم یہ ہے:

4×9= 36                           

بیوی         3 بھانجے          3 بھانجیاں

9×1                9×3

9                     27

9           6+6+6        3+3+3                 فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved