- فتوی نمبر: 7-355
- تاریخ: 15 ستمبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
ٍغلہ منڈی میں زمیندار جب آڑھتی کے پاس اپنا مال لے کر جاتا ہے تو وہ آڑھتی دوسرے آڑھتیوں کی موجودگی میں اس مال کی بولی میں شریک ہوتا ہے اگر بولی لگانے والا آڑھتی یہ مال خود لینا چاہتا ہے تو اسے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ باہر مارکیٹ میں یہ مال کس ریٹ پر فروخت ہو سکتا ہے۔ لیکن اس ریٹ کے مطابق اگر یہاں لے گا تو اس کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ ادائیگی کر سکے۔ لہٰذا وہ بولی میں ریٹ 200,100 کم رکھتا ہے۔ ظاہر ہے اگر اس آڑھتی نے خود نہ لینا ہو یااس کے پاس پیسے پورے ہوں تو وہ ریٹ کم نہ کرتا۔ کیا مذکورہ صورت میں ریٹ کم رکھ کر خریدنا درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
زمیندار جس آڑھتی کے پاس اپنا مال لاتا ہے اسے اپنا مال فروخت کرنے کا وکیل بناتا ہے ۔ لہٰذا بولی کے دوران اس آڑھتی کا خود بولی میں شریک ہونا درست نہیں جب یہ آڑھتی خود بولی نہیں دے گا تو بولی دینے کی صورت میں ریٹ کم رکھنے کا اعتراض بھی باقی نہیں رہے گا۔
(١)البدائع والصنائع: (٢/٢٣٢) طبع شاملة:
فصل شرائط الرکن أنواع منها شرط الانعقاد… لأن حقوق البیع إذا کانت مقتصرة علی العاقد و للبیع أحکام متضادة عن التسلیم و القبض والمطالبة، فلو تولیّٰ طرفي العقد لصار الشخص الواحد مطالِبا و مطلوباً و مسلِما و متسلِّما و هذا ممتنع۔
(٢) البحر الرائق: (٧/١٦٦) طبع شاملة:
الواحد یتولی طرفي العقد في العتق کالنکاح ولا یتولی الطرفین في البیع۔ والله تعالیٰ اعلم بالصواب
© Copyright 2024, All Rights Reserved