- فتوی نمبر: 8-296
- تاریخ: 16 مارچ 2016
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
بولی والی کمیٹی یعنی لکی کمیٹی جائز ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بولی والی کمیٹی جائز نہیں۔ کیونکہ جو شخص بولی پر کمیٹی اٹھاتا ہے اسے پوری کمیٹی نہیں ملتی، بلکہ کچھ کٹوتی سے ملتی ہے پھر یہ کٹوتی کی رقم آخر میں ان ممبران میں تقسیم ہو جاتی ہے جنہوں نے بولی سے کمیٹی نہیں اٹھائی، جو کہ ان کے حق میں سود ہے۔ لہذا یہ لوگ سود لینے والے شمار ہوں گے، اور بولی پر کمیٹی اٹھانے والا سود دینے والا شمار ہو گا۔ اور جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح سود دینا بھی نا جائز ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved