- فتوی نمبر: 7-365
- تاریخ: 15 ستمبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
بعض زمینداروں کا کہنا ہے کہ جب ہم مثلاً 10 بوریاں مونگ پھلی کی لائیں اور آڑھتی حضرات انہیں ڈھیر لگانے کے بعد جب دوبارہ بھرتے ہیں تو اس کی 15 بوریاں بنا دیتے ہیں۔ آڑھتیوں کو اس سے یہ فائدہ حاصل ہوتا ہے کہ ہر بوری میں سے ”اڑان” کا پائو ڈیڑھ پائو زیادہ ملتا ہے۔ مزدوروں کو بھی فائدہ ہوتا ہے کہ بوریوں کے بڑھنے سے مزدوری بھی بڑھتی ہے۔ آڑھتی حضرات کا کہنا ہے کہ زمیندار جب اپنی زمین سے مونگ پھلی اکٹھی کر کے بوریوں میں بھرتا ہے تو بوری کو خوب اچھی طرح بھر دیتا ہے۔ ایک دفعہ بوری بھرنے کے بعد جب بوری کو اچھی طرح ہلایا جائے تو اس میں مزید جگہ نکل آتی ہے جس میں مزید مونگ پھلی بھر دی جاتی ہے اس طرح جب زمیندار اچھی طرح بھری ہوئی 10 بوریاں ہمارے پاس لائے گا اور یہاں ڈھیر لگانے کے بعد جب مزدور دوبارہ بوریوں کو بھریں گے تو ان 10 بوریوں کی 12,13 بوریاں بن جاتی ہیں۔ وجہ یہ ہوتی ہے کہ موقع پر اتنا وقت نہیں ہوتا کہ بوریوں میں غلہ اس طرح دبا دبا کر بھرا جائے جس طرح زمیندار بھر کر لایا ہے کیونکہ کام بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اگر مزدوروں کو بھی زمیندار کی طرح بوری بھرنے کا کہا جائے تو اس میں بہت وقت لگ جائے گا۔اسی طرح بوری کو آخری سرے تک اچھی طرح بھرنے کی صورت میں مزدوروں کے لیے اسے بعد میں اِدھر اُدھر منتقل کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔
کیا مذکورہ وجوہات کی وجہ سے بوریوں کی مقدار میں اضافہ کرنا شرعاً درست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
محض اس وجہ سے بوریوں کی تعداد بڑھا دینا تاکہ ” اڑان” زیادہ ملے یا مزدور کو مزدوری زیادہ ملے، یہ درست نہیں مزدوروں کو چاہیے کہ عام معمول کے مطابق بوری بھریں پھر چاہے زیادہ بھی ہو جائیں تو کوئی حرج نہیں۔
١۔ المجلة: ١٨) (مادة: ٧)
المشقت تجلب التیسر۔
٢۔ المجلة: ٧١٨۔ (مادہ: ٢٢)
الضرورات تقدر بقدرها………………… والله تعالیٰ أعلم بالصواب
© Copyright 2024, All Rights Reserved