• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بریلوی کے پیچھے نماز

استفتاء

مجھے یہ جاننا تھا کہ میں جس جگہ رہتا ہوں وہاں اپنے مسلک کی کوئی مسجد نہیں ہے سب بریلوی مسالک کی مساجد اور وہ انتہائی درجے کے بدعتی ہیں ۔عام بریلویوں کی طرح نہیں جس کی وجہ سے مجھے کسی مولوی صاحب نے کہا تھا کہ  آپ کی نماز نہیں ہوتی ان کے پیچھے اورمیں کافی مدت سے اپنے گھر میں نماز پڑھ رہا ہوں مگر گھر میں نماز پڑھ کر دل کو سکون نہیں ملتا اور اگر ان کے پیچھے نماز پڑھوں تو دل پریشان سا ہوتا ہے ۔اب مجھے کیا کرنا چاہیے ؟بہت سے علماء کرام سے پوچھا کوئی کہتا ہے کچھ نہیں ہوتا اور کوئی کہتا ہے نہیں ہوتی ۔میں اس مسئلے میں بہت پریشان ہوں کئی عرصے سے گھر میں نماز پڑھ رہا ہوں ۔مجھے ایسا جواب دیں کہ مجھے واضح ہو جائے کہ مجھے کیا کرناچاہیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنا اس صورت میں مکروہ ہے جب  آدمی اپنے اختیا ر سے اس کے پیچھے نماز پڑھے جس کی ایک صورت یہ ہے کہ اس بدعتی کو اس نے خود امام رکھا ہو یا اسے بلا فتنہ وفسادہٹانے پر قادر ہو ۔دوسری صورت یہ ہے کہ اہل حق امام کے پیچھے نماز ب آسانی میسر ہو لیکن اسے چھوڑ کر اس کے پیچھے نماز پڑھے ۔لیکن جہاں صورت حال ایسی ہو کہ نہ تو اہل حق کی کوئی مسجد قریب ہو اور نہ ہی بدعتی امام کو ہٹانے پر  آدمی کو قدرت ہو تو ایسی صورت مجبوری کی ہوتی ہے اور مجبوری کی صورت میں بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنا بغیر کسی کراہت کے جائز اور درست ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved