- فتوی نمبر: 24-322
- تاریخ: 23 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
گذارش ہے کہ میں نے ایک بلڈنگ خریدی ہے جس کی کل مالیت ایک کروڑ پچھتر لاکھ ہے ۔مالک کو بیعانہ پچاس لاکھ ادا کردیا ہے اور باقی ایک کروڑ پچیس لاکھ 6 ماہ بعد ادا کرنا طے پایا ہے ۔ بلڈنگ کرایہ پر چڑھی ہوئی ہے ۔کیا اس بلڈنگ کا کرایہ ہم لیں گے یا پرانا مالک ہی لے گا ؟ بلڈنگ کا قبضہ /ملکیت ابھی سابقہ مالک کے پاس ہی ہے۔
اخلاق احمد ،گلشن راوی
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایجاب و قبول سے بیع مکمل ہوجاتی ہے ۔اور بائع ثمن جبکہ مشتری مبیع کا مالک ہو جاتا ہے ۔لہذا مذکورہ بلڈنگ کے کرایہ کا حق دار مشتری ہے، سابقہ بائع نہیں ہے۔
(ہدایہ3/ 20) ميں ہے:
و إذا حصل الإيجاب و القبول لزم البيع و لا خيار لواحد منهما إلا من عيب أو عدم رؤية.
فتاوٰی محمودیہ (16/88)میں ہے:
سوال: ایک شخص کی زمین ہے اس میں چونہ کابھٹہ اورگودام ہے، وہ کرایہ پردے رکھاہے،دوسرا شخص اس زمین کا خریدار ہے لینا چاہتاہے، اس زمین کا بھٹہ وغیرہ توڑکر اپنامکان بنائے گا،کمپنی کی طرف سے قانون ہوگیاہےکہ بھٹہ ایک سال میں اٹھادیئے جائیں ، لہٰذا وہ خریداراس بات کو کہتاہے کہ جب تک کمپنی اجازت دے اس وقت تک کرایہ بھٹہ آپ لئے جائیں ، خواہ ایک سال ہویادوسال ہواس وقت تک کوئی مکان وغیرہ نہیں بناوے گا، اس صورت میں بائع کوکرایہ لیناجائز ہوگایانہیں ؟ اگرجائز بھی ہو اس میں کوئی میعاد کی جاوے یابلامیعاد بھی جائز ہوسکتاہے جوکہ شرع شریف کا حکم ہواس سے مطلع کیاجاوے، تاکہ عند اللہ ماخوذ نہ ہوں؟
الجواب :جس وقت بیع کی جاوے گی،وہ زمین مشتری کی ملک میں آجائے گی ،اوربائع کی ملک سے خارج ہوجائے گی، بائع کواس سے کرایہ وصول کرنے کا حق نہیں رہے گا،اوراس شرط سے فروخت کرنا کہ زمین مشتری کے قبضہ میں فی الحال نہ جائے ،بلکہ بائع بدستور اس سے نفع حاصل کرتارہے اوربھٹہ اٹھنے کے بعد زمین پر مشتری کاقبضہ ہویہ ناجائز ہےخواہ اس کی کچھ میعاد مقرر ہویانہ ہو ،لہٰذا جواز کی صورت یہ ہے کہ ابھی مشتری کوجلدی بھی نہیں اس لئے ابھی فروخت نہ کی جاوے، جب بھٹہ اٹھ جاوے اورزمین فارغ ہوجائے،اس وقت بیع کرکے اس پر مشتری کاقبضہ کرادیاجاوے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved