• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

بنیادی تنخواہ اور انکریمنٹ

استفتاء

ملازم کو ہائر کرتے وقت اس کی بنیادی تنخواہ بتا دی جاتی ہے، لیکن سالانہ کتنی انکریمٹ لگے گی یہ نہیں بتایا جاتا ہے، سالانہ انکریمنٹ لگتی تو ہے، لیکن ہر سال کتنی لگے گی یہ ہائرنگ کے وقت نہیں بتایا جاتا۔ انکریمنٹ کارکردگی کی بنیاد پر لگائی جاتی ہے۔ کیا انکریمنٹ میں کارکردگی کو بنیاد بنانا جائز ہے اور ملازمت کے معاہدے میں سالانہ انکریمنٹ کی کوئی مقدار متعین نہ کرنے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ملازم کی تقرری کرتے وقت اس کی اجرت کی بلا ابہام تعیین کرنا شرعاً ضروری ہے اور کمپنی کی جانب سے اس حکم شرعی پر عمل کرنا قابل تعریف ہے۔ سالانہ اضافے (انکریمنٹ) کے بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر تو یہ معاہدے کا حصہ بنا دیا گیا ہے، البتہ کوئی لگی بندھی مقدار یا فیصدی حصہ طے نہیں کیا گیا ہے۔ تو پھر تو ہر سال ملازمین کے ساتھ نیا معاہدہ کیا جائے، تاکہ آئندہ سال کے معاہدہ میں اجرت کے حوالے سے کوئی ابہام باقی نہ رہے اور اگر کمپنی کو ہر سال معاہدے کی تجدید میں دلچسپی نہ ہو تو پھر ابتدائی معاہدے ہی میں انکریمنٹ کا کوئی ایسا ضابطہ طے کر لینا چاہیے کہ جس سے آئندہ سالوں کی اجرت واضح اور متعین ہو سکے۔

(۱)         في مجلة الأحکام العدلية تحت المادة ۴۵۰:

’’يشترط أن تکون الأجرة معلومة‘‘۔

(ص:۸۶، قديمي کتب خانه، کراچي)

(۲)         وفي درر الحکام لعلي حيدر:

’’يشترط لصحة الإجارة أي لعدم فسادها: أوّلًا أن تکون الأجرة معلومة تماماً  قدراً و نوعاً، أي لايکون شئ منها مجهولاً کلاًّ أوبعضاً۔ٗ لأنّ جهل الأجرة يفضي إلي المنازعة، ولقولهٖ عليه الصلاة والصلام السلام: ((من استأجر أجيراً فليعطهٖ أجره))‘‘

(ص: 503، دار عالم الکتب، رياض)

(۳)         وفي الدر المحتار للحصکفيؒ:

(’’تفسد الإجارة بالشروط المخالفة لمقتضي العقد، فکلّ ما أفسدالبيع) ممامر (يفسدها) کجهالة مأجور أو أجرة أومدّة أوعمل…‘‘

(ص: ۶/۴۶، ايچ ايم سعيد کمپني، کراچي)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved