- فتوی نمبر: 15-131
- تاریخ: 14 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں نے ایک جائیداد بیچی، کچھ رقم بیعانہ میں وصول ہوئی، باقی رقم چار ماہ بعد طے ہوئی، اگر پارٹی مقررہ وقت پر بقایا رقم نہ دے سکی تو بیعانہ ضبط ہو جائے گا اور سودا منسوخ ہوجائے گا۔
1۔کیا بیعانہ ضبط کرنا جائز ہے؟
2۔اور کیا سودا منسوخ ہونے کے بعد اسی پارٹی کو قیمت بڑھا کر وہی جائیداد بیچی جا سکتی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔بیعانہ ضبط کرنا جائز نہیں۔
فقہی مضامین صفحہ 395 میں ہے:
بیعانہ کا حکم
کوئی زمین ادھار خریدی اور خریدار نے بیعانہ یا ٹوکن کے طور پر قیمت کا کچھ حصہ سودے کے وقت ادا کیا تو جائز ہے،لیکن یہ شرط کرنا کہ اگر خریدار نے باقی قیمت کی بروقت ادائیگی نہ کی یاوہ ادائیگی کرنے سے انکار کر دے تو بائع اس کا بیعانہ ضبط کر لے گااور اگر بائع فروخت پر قائم رہنے سے انکار کردے تو وہ دیئے ہوئے بیعانہ کا دگنا واپس کرے گا ،تو یہ جائز نہیں۔بیعانہ کی ضبطی کے ناجائز ہونے کی دلیل:
موطا امام مالک میں ہے:
عن عبدالله بن عمرو ان رسول الله ﷺ نهی عن بیع العربان
حضرت عبداللہ بن عمر ورضی اللہ تعالی عنہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عربان (یا عربوں )کی فروخت سے منع فرمایا( جس کی صورت یہ ہے کہ کوئی سودا مثلا ایک ہزار روپے میں خریدے اور بکر کو ایک سو روپے دے کر کہے کہ یہ رکھ لو۔ اگر میں نے سودا نہ لیا بلکہ واپس کیا تو یہ سو روپے تمہارے ہیں تم اس کو ضبط کر سکتے ہو۔
2. سودا منسوخ ہونے کے بعد اسی پارٹی کو قیمت بڑھا کر جائیداد بیچی جا سکتی ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved