• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کیشیئر کی ملازمت کا حکم

استفتاء

سودی بینک میں کیشیئر کی ملازمت کا کیا حکم ہے؟

مفتی تقی عثمانی صاحب مد ظلہ نے اس کا جواز لکھا ہے۔(بنک کے) ان تمام شعبوں کی آمدنی ۔۔۔الی قولہ اس حد تک گنجائش ہے۔جبکہ فتاوی مفتی محمود میں ہے۔بنک کی  اس قسم (کیشیئر)کی ملازمت شرعاً نا جائز ہے۔۔۔۔الی قولہ ضروری ہے۔   ان دونوں فتووں میں سے کون سی بات درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی مد ظلہ کے فتوے سے اتفاق نہیں۔کسی شخص کا سودی اکاونٹ مثلاً pls کسی بنک میں ہو ۔وہ بنک والوں سے پیسے نکلوانے کے لئے چیک دیتا ہو ۔ وہ چیک کی تصدیق کر کے کیشیئر کے پاس بھیج دیتے ہیں۔ کیشیئر چیک اپنے پاس رکھ لیتا ہے اور اس میں درج شدہ رقم چیک والے کے حوالے کر دیتا ہے  اس میں سودی رقم بھی شامل ہو سکتی ہے۔ اگر چہ کیشیئر کے علم مین نہ ہو کہ وہ سود کی رقم دے رہا ہے لیکن یہ بات ضرور ہے کہ وہ سودی اکاونٹ کے چیک میں سودی لین دین بھی کر رہا ہے اگر چہ متعین نہ ہو۔یہ سودی معاملے کی معاونت ضرور ہے۔ اس لئے مولانا عثمانی مد ظلہ کے فتوے سے اتفاق نہیں ہے۔۔۔فقط واللہ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved