• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سیمنٹ کا کیمیکل کے اندر استعمال

استفتاء

***جب پانی کی ٹینکیوں سے سیم اور لیکیج ختم کرنے کے لیے ٹینکیاں کیمیکل کرتے ہیں تو اس کیمیکل میں بعض اوقات سیمنٹ ڈالنا پڑتا ہے اس لیے کہ اگر سیمنٹ نہ ڈالیں تو اس کے متبادل کوئی دوسرا کیمیکل ڈالنا پڑے گا۔

لیکن وہ لوگوں کو یہ نہیں بتاتے کہ اس میں ہم سیمنٹ استعمال کریں گے کیونکہ لوگ پھر کیمیکل کو اہمیت نہیں دیتے بلکہ یہ سمجھتے

ہیں کہ انہوں نے صرف سیمنٹ استعمال کیا ہے، حالانکہ ایسی بات نہیں ہوتی۔ لہٰذا لیبر سیمنٹ کو بھی کیمیکل کا نام دیکر اصل کیمیکل میں شامل کر کے استعمال کرتی ہے آیا ایسی صورت میں کلائنٹ کو سیمنٹ کے استعمال کے بارے میں بتانا ضروری ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ معاملہ کیمیکل کے ذریعے سیم اور لیکیج ختم کرنے پر ہوتا ہے، (جیسا کہ سوال سے معلوم ہوتا ہے) اور سیمنٹ کو کیمیکل میں داخل نہیں سمجھا جاتا، اس لیے سیمنٹ کو کیمیکل کا نام دے کر اس میں ملاوٹ کرنا، دھوکہ دہی میں شامل ہے، جو کہ ناجائز ہے۔ لہٰذا ایسی صورت میں گاہک کو بتا کر معاملہ جیا جائے یا اس کے متبادل دوسرا کیمیکل استعمال کیا جائے۔

(١)روح المعانی: (١/١٤٥)

یخادعون الله والذین اٰمنوا… أصل الخدع… الحفاء والإبهام… ویسعمل في إظهار ما یوهم السلامة، و إبطال ما یقتضي الإضرار بالغیر أو التخلص منه، کما قاله، الإمام و قال السید: هوأن یوهم صاحبه خلاف مایرید به من المکروه، ونصیبه به.

(٢)الموسوعة الفقهیة الکویتیة: (١٩/٣٢)

الخدیعة والخدع، مصدر خدع يخدع، إظهار الإنسان خلاف ما یخفیه أو هو بمعنی الختل و إرادة المکروه.

(٣)مسند احمد: (٦/١٥٨)

عقبة بن عامر… المسلم أخو المسلم، لا یحل لامرئ مسلح أن یغیب مابسلعته عن أخیه، إن علم بهاترکها………………….والله تعالیٰ أعلم بالصواب.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved