• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

چاہ ماہ سے کم عمرکےحمل کوبھی ضائع کرنا عام حالات میں جائز نہیں

استفتاء

الحمدللہ میں صاحب اولاد ہوں، ایک 4سالہ بیٹی اور ایک چھوٹا بیٹا ہےجو کہ ابھی ایک سال کا ہوا ہے۔الحمداللہ یہ گناہ گار بندہ دین اسلام پہ عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔میں دیار غیر میں ہوں اور میرے بچے بھی میرے ساتھ ہی ہیں۔

میری زوجہ امید سے ہو گئی ہیں ، ہمیں اس کی توقع نہیں تھی اور چھوٹابیٹا ابھی ایک سال کا ہے اور وہ ماں کا دودھ پیتا ہے، ایسی حالت میں حمل ہو جانا ہمارے لیے تھوڑا سنبھالنے میں مشکل ہے۔ دیار غیر میں ہم خودہی ہیں ہمارا اللہ کے بعد کوئی نہیں ہے۔ یہ حمل کوئی 3 ہفتوں کا ہے ، کیا ہم اس کو ضائع کر سکتے ہیں؟قرآن و حدیث اس عمل کے بارے میں کیا کہتا ہے؟

وضاحت مطلوب ہےکہ حمل کو آگے چلانے میں کیامشکل ہے؟

جواب وضاحت:جسم کی کمزوری ۔ دوسرے بچے کی پیدائش کے وقت کافی صحت خراب تھی، ابھی ہمیں لگتا ہےکہ جسمانی طور پہ تھوڑی کمزوری ہے ۔ اور بیٹے کی پرورش کی مشکل بھی ہےجو ابھی صرف ایک سال کا ہے اور ہم نے مصنوعی دودھ کا استعمال نہیں کیا کیونکہ ہم نے پورےدوسال بچےکو ماں کادودھ پلانےکا سوچاہے۔نیزیہ حمل بھی  غیر متوقع ہے۔اسلام یا شریعت کے ہر پہلو سے مکمل طور پر آپکی راہنمائی درکار ہے۔الحمدللہ ہم اللہ کی نعمت کے منکر ہیں اورنہ کبھی ایسا سوچاہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں حمل کو صرف دو صورتوں میں ساقط کیا جا سکتا ہے ورنہ نہیں کیا جا سکتا۔

1۔جوبچہ ایک سال کاہے اس کاماں کےدودھ کےعلاوہ اور کوئی حل نہ ہو۔

2۔ماہرڈاکٹروں کی رائے میں اس حمل کی وجہ سے ماں کو کوئی خاص ضرر لاحق ہونے کااندیشہ ہویا سابقہ امراض کی وجہ سے عورت میں اس حمل کاتحمل نہ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved