• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

چچاکے لیے وصول کی گئی زکوۃ کو اپنے لیے لینا جائز ہے مگراجازت ضروری ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں۔۔

میرے چچا ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور وہ مستحق زکوٰۃ ہیں۔

ان کو میں نے علاج کے لیے ہسپتال داخل کروایا اور خود سے ان کا خرچہ اٹھانے کی نیت کی  بوجہ اور کوئی راستہ نہ ہونےکے۔پھر میں نے اپنے رفقاء سے بات چیت کر کے ان کے لیے زکوٰۃ کی مد میں یا ویسے مدد طلب کی، چچا کے علاج معالجے کے لیے۔اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اللہ تعالی نے اس کا بہترین انتظام کر دیا۔۔

1۔اب جو میں نے پیسے خرچ کیے تھے وہ بھی میرے ذاتی نہیں تھے بلکہ کسی سے پہلے کا قرضہ لیا ہوا تھا تو اب سوال یہ ہے کہ چچا کے علاج کے لیے جو رقم مجھے احباب سے ملی ہے اس میں سے اپنی طرف سے خرچ کیےگئے پیسے خود ہی نکال لوں یا چچا سے پوچھ کر نکال لوں یا ان کو قبضہ دیکر پھر ان سے ان کی اجازت سے واپسی لے لوں؟

2۔اور کیا جو پیسے زکوٰۃ کی مد میں نہیں ہیں ویسے ہی دئیے ہیں کیا ان میں سے چچا کوبتاکر رکھ لوں یا پھر قبضہ دیکر پھر ان سے مانگ لوں؟تفصیلی جواب دیجیے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.اگر آپ کے چچا نے آپ کو زکوۃ لینے کا وکیل بنایا تھا تو صرف اجازت کافی ہے ورنہ قبضہ دے کر پھر ان کی اجازت سے لینا چاہیں تو لے سکتے ہیں، بشرطیکہ چچا اب بھی مستحق زکوۃ ہو ں۔

2.اس کا جواب بھی وہی ہے جو نمبرایک کاہے، بس اتنا فرق ہے کہ اس میں چچاکا مستحق ہونا ضروری نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved