- فتوی نمبر: 33-308
- تاریخ: 21 جولائی 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے والد زید مکان نمبر چار میں رہائش پذیر تھے کافی عرصہ ہو گیا کہ وہ دنیا سے رحلت فرما گئے۔ اللہ تعالی ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔ہماری والدہ والد سے پہلے فوت ہوگئی تھیں، ان کے ورثاء میں بڑے بھائی خالد ، بکر ، عمر تھے۔ہماری کوئی بہن نہیں ہے۔ میرے بڑے بھائی ( خالد) جو کہ سرکاری آفیسر بورڈ آف ایوینیو میں سپریڈنٹ کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے تھے۔ ان کے دورانِ سروس ان کو دو عدد پلاٹ آ لاٹ ہوئے تھے۔ بھائی صاحب 1995 میں فوت ہوگئے ان کے ورثان میں بیوہ (فاطمہ) اور ایک بیٹی ( زینب) ہے۔آپ سے درخواست ہے کہ قرآن و سنت کے مطابق بھائی ( خالد) کی وراثت کی تقسیم کیسے کی جائے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مرحوم کی وراثت کی تقسیم یوں ہوگی کہ وراثت کے کل 16 حصے کیے جائیں گے جن میں سے زوجہ( فاطمہ ) کو 2 حصے (12.5 فیصد)، بیٹی ( زینب) کو 8 حصے (50 فیصد) اور دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو 3-3 حصے (18.75 فیصد فی کس) ملیں گے۔
صورت تقسیم درج ذیل ہے:
8×2=16
زوجہ | بیٹی | دو بھائی |
8/1 | 2/1 | عصبہ |
1 | 4 | 3 |
1×2 | 4×2 | 3×2 |
2 | 8 | 6 |
2 | 8 | 3+3 |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved