• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

چچیرے بھائیوں کے ہوتےہوئے بھانجے بھانجیاں محروم ہوں گی اور بھانجے بھانجیوں کے لیے وصیت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین درج ذیل مسئلہ کے بارے میں******۔ یہ تینوں حقیقی بہن بھائی ہیں اور دونوں مذکورہ بھائیوں کی کسی بھی قسم کی اولاد نہیں اور م** کا ایک بیٹا ** اور دو بیٹیاں *** ہیں۔ اور دونوں کی ملکیت میں ایک مکان مشترک ہے۔

دونوں مذکورہ بھائیوں کی ملکیت مکان کا عتیق **** مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہمیں اپنی زندگی میں ہبہ کر دیا جائے ( باوجود اس اندیشہ کے کہ ہبہ کرنے کے بعد مذکور بھانجا اور بھانجی دونوں بھائیوں کو مذکورہ مکان میں رہنے بھی دیتے ہیں یا نہیں؟) اور دونوں بھائیوں کا خیال یہ ہے کہ ہبہ کے بجائے**کے نام وصیت کر د جائے کہ ہمارےانتقال کے بعد**مکان کی مالک ہو گی۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح **کے نام وصیت کرنا *** کو محروم کرکے شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ نیز دو چچیرے بھائی بھی ہیں شرعاً وہ حصہ دار تو نہیں؟ شریعت کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اصل وارث چچیرے بھائی ہیں۔ بھانجے بھانجیاں نہیں۔ وصیت کریں گے تو وہ صرف ایک تہائی مکان تک نافذ ہوگی۔ اگر اپنے بھانجے بھانجیوں کو دینا مقصود ہے تو اپنے لیے کچھ حصہ رکھ کر باقی پر ان کو قبضہ دیدیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved