- فتوی نمبر: 2-192
- تاریخ: 16 دسمبر 2008
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان صاحبان ایک مدرسہ کا انتظامیہ ایک سفیر کو مقرر کرتاہے چندہ کے لیے ۔ اور انتظامیہ والے یہ طے کرتے ہیں کہ سفیر کو ہم سو روپے میں 25فیصد دیں گے ۔اس 25فیصد میں کرایہ وغیرہ بھی سفیر کا ہوگا۔ اور اگر سفیر مدرسہ کے سالانہ ماہانہ چندہ گھی دال آٹا وغیرہ لگواتاہے تو کیا اس مقرر چندہ میں بھی سفیر کا حق ہوگا یا نہیں؟ یا مثلاًسفیر نے تو چندہ لگوایا مگر مالک خود چندہ پہنچاتاہے تواس صورت میں سفیر کا حق ہوگایا نہیں؟ برائے کرم جواب عنایت فرمائیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
25فیصد تو بہت زیادہ معلوم ہوتاہے۔ سفیر کو مقررہ تنخواہ پر رکھیں اور شوق دلا نے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانچ فیصد حصہ دے دیں جو تملیک شدہ رقم میں سے ہو۔ چندہ سفیر نے لگوایا ہو اس کی صرف پہلی قسط میں سے حصہ ملے گا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved