- فتوی نمبر: 8-164
- تاریخ: 09 فروری 2016
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
ایک آدمی کے پاس 35 ہزار روپے کا موبائل ہے۔ مہنگی چار گھڑیا ہیں، جن کی قیمت 20، 20 ہزار روپے ہے، اور باری باری پہنتا ہے۔ اس کے علاوہ مہنگے مہنگے 3 جوتے ہیں، ایک جوتا تو تقریباً لاکھ روپے کا ہے۔ کپڑے بھی عام استعمال کے گرمیون سردیوں کے دس سے پندرہ جوڑے ہیں۔ اور 20000 روپے اس کو ماہانہ خرچہ ملتا ہے جو ادھر ادھر خرچ ہو جاتا ہے، کچھ بچتا نہیں۔
1۔ ایسے آدمی پر زکوٰة فرض ہے؟
2۔ کیا قربانی فرض ہے؟
2۔ ایسا آدمی زکوٰة لے سکتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ مذکورہ صورت میں اس شخص پر زکوٰة فرض نہیں۔ کیونکہ زکوٰة واجب ہونے کے لیے مال نامی کا ہونا ضروری ہے۔ جبکہ مذکورہ صورت میں موبائل، چار عدد گھڑیاں، تین عدد جوتے، استعمال کے کپڑے اگرچہ مال ہیں، لیکن مال نامی نہیں۔ اس لیے ان اشیاء کی وجہ سے تو سائل پر زکوٰة نہیں آئے گی۔ البتہ 20000 روپے مال نامی ہیں، لیکن یہ تعداد نصاب سے کم ہیں۔ اس لیے ان کی وجہ سے بھی سائل پر زکوٰة نہیں آئے گی۔
- (و منها كون النصاب نامياً) حقيقة بالتوالد و التناسل و التجارة أو تقديراً و ينقسم كل واحد منهما إلی قسمين خلقي و فعلي فلخلقي الذهب و الفضة و الفعلي ما سواها. (الهندية: 1/ 174)
- أو كانت أثماناً رائجة و بلغت نصاباً من أدنی فقد تجب زكاته فتجب. (رد المحتار: 3/ 274)
2۔ مذکورہ شخص پر قربانی فرض ہے۔ کیونکہ قربانی فرض ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ آدمی کے پاس بنیادی ضروریات سے زائد ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر کوئی چیز موجود ہو۔ اور مذکورہ شخص کے پاس چار عدد دستی گھڑیاں بھی ہیں، جن میں سے تین عدد ضرورت سے زائد ہیں، اور ان کی قیمت بھی ساڑھے باون تولہ چاندی سے زائد ہے۔
1۔ و باليسار لأنها لا تجب إلا علی القادر و هو الغنی دون الفقير و مقداره مقدار ما تجب فيه صدقة الفطر. (البحر الرائق: 8/ 218)
- (و اليسار) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه و ثياب اللبس و متاع يحتاجه إلی أن يذبح الأضحية. (رد المحتار: 9/ 52)
- الغنی و هو أن يكون في ملكه مائتا درهم أو عشرون ديناراً أو شيء تبلغ قيمته ذلك سوی مسكنه و ما يتأثث به و كسوته و خادمه و فرسه و سلاحه و ما لا يستغنی عنه. (بدائع الصنائع: 4/ 196)
3۔ ایسا آدمی زکوٰة نہیں لے سکتا۔ کیونکہ اس کے پاس ضرورت سے زائد اتنا سامان (تین عدد گھڑیوں کی شکل میں) موجود ہے جو نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کے مساوی ہے۔
1۔ و أما الغنی الذي يحرم به أخذ الصدقه و قبولها: فهو الذي تجب به صدقة الفطر و الأضحية و هو أن يملك من الأموال التي لا تجب فيها الزكاة ما يفضل عن حاجته و تبلغ قيمته الفاضل مائتي درهم. (بدائع الصنائع: 2/ 158)
- و لا يجوز دفع الزكاة إلی من يملك نصاباً أي مال كان دنانيرا أو دراهم أو سوائم أو عروضاً للتجارة أو لغير التجارة فاضلاً عن حاجته في جميع السنة. (الهندية: 1/ 189) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved