- فتوی نمبر: 16-180
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > قربانی کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب !میری بیوی کے پاس چار تولہ سونا ہے اور اسکے پاس اپنے پیسے نہیں ہوتے وہ ضرورت کے وقت مجھ سے لیتی ہے اگر اس نے کپڑےخریدنے ہیں یا اس نے دوائی وغیرہ لینی ہو تو وہ مجھ سے لیتی ہے،اگر پیسے بچ جائیں تو وہ پیسے اسکے پاس میرے امانت ہوتے ہیں ۔بعض دفعہ وہ پیسے واپس لیتاہو ں اور بعض دفعہ واپس نہیں لیتا،بعض دفعہ میں سفر پر جاتا ہوں تو اسکو خرچہ دےجاتا ہو تاہوں کہ اگر کسی چیز کی ضرورت پڑے تو وہ خرید لے.یااسکو اسکے امی ابو دیتے ہیں پانچ سوروپے جب وہ اپنے گھر سے واپس آتی ہے ،لیکن ان کو وہ پہلی فرصت میں خرچ کر لیتی ہے یعنی جب وہ پیسے اسکے پاس ہو تے ہیں تو سب سے پہلے ان کو خرچ کرتی ہیں، بعد میں مجھ سے لیتی ہے ،اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی پیسے نہیں ہو تے۔ آیا میری بیوی پر زکاۃ اور قربانی ہے ؟؟؟ ساری تفصیل میں نے ذکر کردی ہے۔ مزیدتفصیل کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کی بیوی پر قربانی تو واجب ہے البتہ زکوۃ واجب ہونے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر نصاب کےسال کے شروع اورآخر میں اس کی ملکیت میں سونے کے ساتھ روپے بھی ہوں خواہ ایک روپیہ ہی ہو تو اس صورت میں زکوۃ بھی واجب ہے ورنہ زکوۃ واجب نہیں۔مزید تفصیل کرنی ہوتومندرجہ ذیل نمبر پررابطہ کرلیں
© Copyright 2024, All Rights Reserved