- فتوی نمبر: 8-29
- تاریخ: 10 اکتوبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > زراعت و زمینداری
استفتاء
پی کمپنی جب اپنے کلائنٹ سے چیک وصول کرتی ہے تو بعض اوقات کلائنٹ کی طرف سے دیا گیا چیک بائونس ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں کلائنٹ کو بتا دیا جاتا ہے۔تاہم اس پر کیس نہیں کیا جاتا۔ چیک باونس ہونے کی صورت میں کلائنٹ پر کیس کرنے کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر کلائنٹ کا چیک اس وجہ سے بائونس ہوا ہے کہ یہ باوجود ادائیگی پر قدرت کے ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے۔ تو اس صورت میں اس پر کیس کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اگر اس بات کا یقین یا غالب گمان ہو کہ کلائنٹ ابھی ادائیگی پر قادر نہیں تو اس صورت میں اس پر کیس کرنا درست نہیں۔
(١) في القرآن (البقرة: ٢٨٠):
وإن کان ذو عسرة فنظرة إلی میسرة .
(٢) وفي الحدیث: (شرح ریاض الصالحین للعثیمین):
مطل الغني ظلم و إذا اتبع أحد لم علی ملییٔ فلیتبع (متفق علیه)
(٣) وفي المعاییر (المدین المماطل):
تحرم مماطلة المدین القادر علی وفاء الدین۔ ……………… فقط والله تعالى اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved