- فتوی نمبر: 23-83
- تاریخ: 29 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری > خرید و فروخت
استفتاء
ایک بلڈنگ میں 4شریک ہیں۔ ابھی اس بلڈنگ کی حالت خستہ ہے۔ تو دو شریک اس میں پیسہ لگاتے ہیں مثلاً دو شریک صاحب استعداد اس پر 4لاکھ لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کل کو جب یہ بکے گی تو ہم اپنا 4لاکھ اور اس کے ساتھ 50,000 اپنا نفع بھی لیں گے۔ تو کیا ان کا یہ نفع لینا جائز ہے؟
وضاحت مطلوب ہے کہ: (1) مذکورہ صورت میں دو شریک اس 4لاکھ سے نئی بلڈنگ بنائیں گے یا اسی خستہ حال کو صحیح کروائیں گے
(2)بلڈنگ صحیح کروا کر فوراً بیچنے کا ارادہ ہے یا مراد یہ ہے کہ بعد میں جب کبھی بکے گی تو ساڑھے 4لاکھ وصول کریں گے، غرض پوری صورت تفصیل سے بیان کریں۔
جواب وضاحت: (1) جی اسی خستہ حال کو صحیح کروائیں گے۔
(2)اور فوراً بیچنے کا ارادہ ہے جیسے ہی کوئی اچھا گاہک ملے اور ابھی اس کا کرایہ آرہا ہے اور وہ چاروں میں تقسیم ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ان دو شرکاء کے لیے 50ہزار روپے نفع لینا جائز نہیں۔
توجیہ: مذکورہ صورت کا خلاصہ یہ ہے کہ 4بندوں کے درمیان مشترکہ جائیداد پر دو شریک پیسے لگائیں گے، جن پیسوں میں وہ اپنے حصوں کے بقدر تو اصیل ہونگے اور باقی دو شرکاء کی رضامندی سے ان کی طرف سے وکیل بن کر پیسے لگائیں گے، جس وجہ سے ان دو شرکاء کے حصوں کے بقدر روپیہ ان شرکاء کے ذمہ قرض شمار ہوگا۔ اب چونکہ یہ طے ہے کہ بعد میں وہ کل رقم (نفع کے ساتھ) وصول کریں گے اس لیے باقی دو شرکاء قرض پر نفع حاصل کریں گے جبکہ قرض کی بنیاد پر نفع لینا جائز نہیں، نیز مذکورہ صورت میں یہ رقم بطور ہ انویسٹمنٹ بھی شمار نہیں ہو سکتی کیونکہ اس رقم سے کوئی چیز خرید کر علیحدہ سے نہیں بیچی جارہی اور اصل رقم بھی بہرحال محفوظ ہے، نیز نفع بھی فکس ہے لہٰذا مذکورہ صورت جائز نہیں۔
نوٹ: البتہ اس کی متبادل صورت یہ ہو سکتی ہے کہ چار لاکھ روپے لگانے سے پہلے اس مکان کی قیمت لگوالی جائے اور پھر 4لاکھ لگانے کے بعد وہ مکان جتنے میں بکے گا اس قیمت کو دیکھ لیا جائے چنانچہ دونوں قیمتوں میں جو فرق ہوگا وہ پیسے لگانے والوں کو ملے گا جو 4لاکھ سے زیادہ بھی ہو سکتا ہے اور کم بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved