- فتوی نمبر: 33-318
- تاریخ: 22 جولائی 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > زیب و زینت و بناؤ سنگھار
استفتاء
کیا چہرے کی جھریاں ختم کرنے کے لئے BOTOX (بوٹوکس) انجکشن لگوانا ٹھیک ہے ؟
تنقیح : بوٹوکس ایک کیمیائی مادہ ہے جس کا اصل نام Botulinum Toxin(بوٹیو لائنم ٹوکسین ) ہے۔ یہ ایک پروٹین ہے جو قدرتی طور پر Clostridium botulinum(کلوسٹریڈیم بوٹیو لائنم ) نامی بیکٹیریا سے حاصل ہوتی ہے۔ بیکٹیریا سے حاصل کردہ اس پروٹین کو لیبارٹری میں صاف کیا جاتا ہے، اس کی طاقت کو کنٹرول کیا جاتا ہے اور پھر اسے طبی استعمال کے قابل بنایا جاتا ہے۔بوٹوکس کا استعمال جھریاں ختم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اسے جسم میں انجکشن کے ذریعے مخصوص پٹھوں میں داخل کیا جاتا ہے، خاص طور پر چہرے کے ان حصوں میں جہاں جھریاں زیادہ نمایاں ہوتی ہیں، جیسے پیشانی یا آنکھوں کے کنارے۔ جب یہ دوا عضلات میں داخل کی جاتی ہے تو عضلات وقتی طور پر مفلوج ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے جلد پر تناؤ پیدا ہوتا ہے اور جھریاں کم یا ختم ہو جاتی ہیں۔ اس کا اثر عموماً چند ماہ تک برقرار رہتا ہے۔ BOTOX (بوٹوکس)کا بنیادی مادہ تو یہی ہوتا ہے البتہ اس کے بعد مختلف کمپنیاں اس میں مزید اجزاء شامل کرتی ہیں جو ہر کمپنی کے اعتبار سے مختلف ہوتے ہیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
BOTOX (بوٹوکس )انجکشن کے ذریعے چہرے کی جھریاں ختم کروانا جائز ہے جبکہ اس سے مقصود کسی کو دھوکہ دینا نہ ہو ، اگر کسی کو دھوکہ دینا مقصود ہو تو یہ عمل جائز نہ ہوگا ۔
توجیہ: اگر بڑھاپے سے قبل جھریاں ظاہر ہو جائیں جو کہ عیب سمجھا جاتا ہے تو ایسی صورت میں بوٹوکس کا استعمال ازالہ عیب کے لئے ہوگا جو کہ جائز ہے اور اگر معتاد عمر میں آنے والے جھریوں کو ختم کرنے کے لئے یہ عمل کیا جائے تو یہ زینت کے لئے ہوگا اور جو زینت خلاف شرع نہ ہو اس کا اختیار کرنا مرد وعورت کے لئے جائز ہے اور اس میں ممنوع تغییر لخلق اللہ بھی نہیں ہے کیونکہ بوٹوکس انجکشن کا اثر دائمی نہیں ہے اور نہ ہی اس میں سرجری کی جاتی ہے۔
بذل المجہود (12/ 197) میں ہے:
الظاهر أن المراد بتغيير خلق الله أن ما خلق الله سبحانه وتعالى حيوانًا على صورته المعتادة لا يغير فيه، لا أن ما خلق على خلاف العادة مثلًا كاللحية للنساء أو العضو الزائد فليس تغييره تغييرا لخلق الله
ہندیہ (5/ 360) میں ہے:
إذا أراد الرجل أن يقطع إصبعا زائدة أو شيئا آخر………… إن كان الغالب هو النجاة فهو في سعة من ذلك
تکملہ فتح الملہم (169/4)میں ہے :
وأما ماتزينت به المرأة من تحمير الأيدي أو الشفاه أو العارضين بما لا يلتبس بأصل الخلقة فانه ليس داخلا في النهي
تکملہ فتح الملہم(4/195)میں ہے :
والحاصل ان كل مايفعل من جسم من الزيادة او نقص من اجل الزينة بما يجعل الزيادة او النقصان مستمرا مع الجسم وبما يبدو منه انه كان في اصل الخلقة هكذا فانه تلبيس وتغيير منهي عنه۔
تکملہ فتح الملہم(4/88)میں ہے :
قوله:واجتنبوا السواد به استدل من قال یمنع الخضاب بالسواد وتفصیل الکلام فی ذلک أن الخضاب بالسواد یختلف حکمه باختلاف الأغراض علی الشکل التالی:والثانی أن یفعله الرجل للغش والخداع،ولیری نفسه شابا،ولیس بشاب فهذا ممنوع بالاتفاق،لاتفاق العلماء علی تحریم الغش والخداع
البحر الرائق (8/ 554)میں ہے:
والأصل أن إيصال الألم إلى الحيوان لا يجوز شرعا إلا لمصالح تعود إليه وفي الختان إقامة السنة وتعود إليه أيضا مصلحته لأنه جاء في الحديث «الختان سنة يحارب على تركها» وكذا يجوز كي الصغير وربط قرحته وغيره من المداواة وكذا يجوز ثقب أذن البنات الأطفال؛ لأن فيه منفعة للزينة وكان يفعل ذلك من وقته – صلى الله عليه وسلم – إلى يومنا هذا من غير نكير
مریض و معالج کے اسلامی احکام( ص 369 ) میں ہے :
عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «يكون قوم في آخر الزمان يخضبون بهذا السواد كحواصل الحمام لا يجدون رائحة الجنة
ان حدیثوں میں جو باتیں ذکر کی گئی ہیں وہ حسن و زینت کی تحصیل کے لئے اختیار کی جاتی ہیں جیساکہ خود پہلی حدیث میں اس کی تصریح بھی ہے۔جب تحصیل حسن بذات خود ممنوع بھی نہیں ہے تو پھر ان کی ممانعت اور وعید کی وجہیں یہ نظر آتی ہیں :
1۔دوسرے کو دھوکہ دینا مثلا بڑھاپے کو چھپایا جائے اور اپنے آپ کو جوان دکھایا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ تغیرات جن سے دھوکہ و فریب دینا ہو مثلا چہرے سے بڑھاپے کی جھریوں کو سرجری کے ذریعے دور کر دیا جائے تاکہ آدمی خصوصا عورت جوان نظر آئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ تمام تغیرات جن کے بارے میں اوپر ذکر ہوا کہ وہ شریعت کے مخالف ہیں ظاہر ہے کہ اگر کوئی ان کا ارتکاب کرےبتو اس کے پاس ان کے جواز میں کوئی شرعی دلیل تو نہ ہوگی ۔اس وقت ان کا ارتکاب محض نفس و شیطان کے اتباع میں ہوگا اور نفس کو بھی شیطان ہی اپنا آلہ بناتا ہے۔لہذا اس قسم کے تمام تغیرات شیطان کی پیروی میں ہوں گے اور قرآن پاک کی اس آیت میں داخل ہیں : ولآمرنهم فليغيرن خلق الله یعنی شیطان نے کہہ رکھا ہے کہ میں لوگوں کو حکم دوں گا کہ وہ اللہ کی پیدائش کو بدل ڈالیں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved