• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

:چیک کیش کروائے ایک لاکھ گم ہوگیا ،ضمان کس پر ہے؟

استفتاء

محترم مفتی صاحب  السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مندرجہ ذیل مسئلہ میں شریعت کی روشنی میں رہنمائی درکار ہےکہ  آفس کے کچھ لوگ تنخواہ ملنے پر باقی لوگوں سے چیک اکٹھے کر کے بینک سے کیش کروا کر لاتے ہیں۔ یہ لوگ کچھ مخصوص نہیں ہیں ، کبھی کوئی چلا جاتا ہے تو کبھی کوئی۔  کچھ رقم(ایک لاکھ روپے) ان سے گم ہو گئی  تو  (1) اس کو کس کے ذمے ڈالنا ہو گا؟ یعنی کیا یہ نقصان صرف ان لوگوں کا ہوا جن  کے چیک کیش ہوئے؟ یا جو لوگ یہ چیک کیش کروا کر لا رہے تھے ان کو بھی اس نقصان میں شامل کیا جائے گا؟  مختلف لوگوں کے چیک مختلف مالیت کے تھے، (2) تو اب نقصان کی رقم ان سے کس تناسب سے لی جائے گی؟   کیش لانے والے لوگوں کا غالب گمان یہ ہے کہ کہ گم ہونیوالی رقم بینک میں ایک مخصوص وقت میں گری ہے جب وہ لوگ وہیں سے گھر جانیوالے 3 لوگوں کو انکی رقم دے رہے تھے۔ اس کے بعد باقی رہ جانیوالے لوگوں نے مزید ایک باقی ماندہ چیک کیش کروایا، پیسے اسی بیگ میں ڈالے، آفس پہنچ کر جب گنے تو کم تھے۔ اب یہ بھی فرمایئے کہ:  کیاگم شدہ رقم کا نقصان سب شرکاء (جن کے چیک کیش ہوئے) کا تصور ہوگا؟ یا جس بھائی کا چیک آخر میں کیش ہوا اس کا نقصان تصور نہیں ہوگا؟ مزید یہ کہ جن لوگوں کے چیک تھے وہ چیک کیش کروا کر لانے والوں پر شک بھی کر رہے ہیں، اسکے بارے میں بھی فرمایئے کہ معاملہ کیسے حل ہو، اگر چیک کیش کروا کر لانے والے کوئی واضح ثبوت یا دلیل اپنی صفائی میں نہ پیش کر سکیں تو پھر کیا ہونا چاہیے؟ جزاک اللہ خیر

وضاحت مطلوب ہے:

1۔  گم ہونے کے واقعے کی تفصیلات ناکافی ہیں مکمل تفصیلات بیان کریں۔

2۔ فریقین کا اس بارے میں موقف کیا ہے؟

3۔ نیز کیا چیک کروانے والے مخصوص لوگوں کے طے شدہ ہیں یا مختلف لوگوں کے لیے اپنی اس نوعیت کی خدمات فراہم کرتے ہیں؟  یہ خدمت کیا اجرت پر ہوتی ہے یا بغیر اجرت کے؟

جواب وضاحت:

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ.

چیک کیش کروا کر لانے والے لوگ بدلتے رہتے ہیں، اور یہ لوگ بغیر کسی اجرت کے یہ کام کرتے ہیں یعنی جن لوگوں کے چیک ہوتے ہیں انہی میں سے باری باری مختلف لوگوں کو بھیجا جاتا ہے۔

چیک کیش کروا کر لانے والوں کا موقف تو یہی ہے کہ انہیں معلوم نہیں ہوا کہ پیسے کہاں اور کیسے گم ہوئے۔ لیکن ان میں سے زیادہ تر کا غالب گمان ہے کہ وہ بینک میں گرے ہیں جب ان لوگوں نے بینک سے ہی اپنے چیکوں کے پیسے اس تھیلے میں سے نکالے جس میں سارے پیسے رکھے تھے۔

بینک سے کیش واپس لانے والے دو لوگ تھے، جن میں سے ایک کا چیک بھی تھا۔

اب جن کا نقصان ہوا ان میں سے کچھ اسے غفلت سمجھتے ہیں، کچھ کو شک ہے کہ ہیرا پھیری ہوئی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں اگر اس رقم کے گم ہونے میں چیک کیش کروا کر لانے والوں کی کوتاہی اور غفلت نہیں تو اس رقم کو ان کے ذمے ڈالنا جائز نہیں اور اگر ان کی کوتاہی یا غفلت سے رقم گم ہوئی ہے تو اس رقم کو ان کے ذمے ڈالنا جائز ہے۔

اب ان کی کوتاہی یا غفلت ہے یا نہیں؟ اس کو طے کرنے کی دو صورتیں ہیں۔

i۔ واقعے کی پوری تفصیل کم از کم تین سمجھ بوجھ رکھنے والوں کے سامنے رکھی جائے وہ جو طے کریں اس پر عمل کیا جائے۔

ii۔ چیک کیش کرانے والوں سے مسجد میں قرآن پاک پر ہاتھ رکھوا کر حلف لیا جائے کہ یہ پیسے ان کی غفلت یا کوتاہی سے گم نہیں ہوئے۔ اگر وہ حلف دیدیں تو ان کے حلف کا اعتبار کیا جائے ورنہ ان پر زور ڈالا جائے کہ وہ یا حلف دیں یا اپنی غفلت و کوتاہی کا اقرار کریں۔

2۔ جو رقم گم ہوئی ہے اس میں چیک کیش کرانے والوں کی رقم بھی شامل تھی تو وہ بھی اس نقصان میں شامل ہوں گے ورنہ شامل نہ ہوں گے۔ جس تناسب سے جس کی رقم گم ہوئی ہے اسی تناسب سے نقصان کی تلافی کروائی جائے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved