• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

چیک دینے سے زکوٰۃ کی ادائیگی کا حکم

استفتاء

سوال: مندرجہ ذیل مسئلہ ایک کتاب میں نظر سے گذرا۔ کیا آپ حضرات کو اس سے اتفاق ہے؟

سوال وجواب

 

فقیر کو چیک دینے سے زکوٰۃ ادا ہونے کا حکم:

 

سوال: اگر کسی نے کسی فقیر کو زکوٰۃ کا چیک دیا اس کے ذریعہ سے وہ بینک سے رقم نکالے گا لیکن رقم چار پانچ دن کے بعد ملتی ہے، کیا زکوٰۃ فی الحال ادا ہوئی یا بینک سے وصول ہو جانے کے بعد ادا ہوگی؟

الجواب: صورتِ مسئولہ میں چیک وصول ہونا رقم پر حکم قبضہ کے مترادف ہے لہذا چیک وصول ہونے سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔ ملاحظہ ہو الدر المختار میں ہے:

والتمكن من القبض كالقبض فلو وهب لرجل ثياباً في صندوق مقفل وفع إليه الصندوق لم يكن قبضاً لعدم تمكنه من القبض وإن مفتوحاً كان قبضاً لتمكنه منه فإنه كالتخلية في البيع، اختيار. (5/690، كتاب الهبة، سعيد)

البحر الرائق میں ہے:

ولو وهب لرجل ثياباً في صندوق مقفل ودفع إليه الصندوق لم يكن قبضاً وإن كان التصندوق مفتوحاً كان قبضاً لأنه يمكنه القبض كذا في المحيط. (البحر: 7/286، كتاب الهبة، كوئته. والمحيط البرهاني: 7/169، الفصل الثاني فيما يجوز في الهبة وما لا يجوز، مكتبه رشيديه).

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جواب سے اتفاق نہیں ہے۔ دیے گئے حوالے بھی جواب سے مناسبت نہیں رکھتے۔ البتہ کراس چیک ہو اور اکاؤنٹ ہولڈر کے اکاؤنٹ میں جمع ہو گیا ہو تو اس کو حکمی قبضہ کہا جا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved