• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

چیک کے ذریعے ادائیگی

استفتاء

پی کمپنی اپنا مال ڈیلروں کو فروخت کرتی ہے پھر آگے عام گاہکوں کو وہ خود فروخت کرتے ہیں بعض اوقات ڈیلر چیک کے ذریعہ ادائیگی کرتا ہے۔ چیک کبھی Dishonour بھی ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں ڈیلر سے رابطہ کر کے اسے بتایا جاتا ہے کہ چیک Dishonour ہو گیا ہے تو وہ ڈیلر چیک واپس لے کر نقد ادائیگی کر دیتا ہے۔ بعض اوقات Post Dated چیک بھی لے لیا جاتا ہے۔ جس میں مہینہ تک کا Post Dated بھی ہوتا ہے۔ مذکورہ طریقہ کار کا شرعاً کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چیک کے ذریعے رقم کی ادائیگی کا لین دین شرعاً درست ہے۔

(١)  تکملة فتح الملهم: (١/٥١٥)

”فالصحیح أن الشیک المصرفي سند یدل علی الذی وقع علیه قد  وکل حامله لقبض دینه من البنک و مقاصة دینه منه لیس ذلک من الأثمان في شیٔ فلا یعتبر القبض علیه قبضاً علی مبلغه حتی ینقده البنک.

(١) تکملة فتح الملهم: (١/٣٢٧) طبع دارالقلم دمشق

”فالصحیح أن الشیک المصرفي سند یدل علی الذی وقع علیه قد  وکل حامله لقبض دینه من البنک و مقاصة دینه منه لیس ذلک من الأثمان في شیٔ فلا یعتبر القبض علیه قبضاً علی مبلغه حتی ینقده البنک.، ولا یتأدی بأدائه الزکاة حتی ینقده الفقیر، ولا یجوز اشتراء الذهب والفضة به، لفقدان التقابض في المجلس، ویجوز لموقعه أن یعزل حامله عن الوکالة، قبل أن یبلغ به إلی البنک.

……………………………………………فقط والله تعالٰی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved