- فتوی نمبر: 3-239
- تاریخ: 25 جولائی 2010
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
1۔ ہمارے علاقے میں یہ رواج بن چکا ہے کہ گاہک پیسے وزن کے حساب سے دیتا ہے۔
لہذا مارکیٹ میں لوگ مثلاً اگر تین تولہ تیار زیور ہو تو اس پر تین ماشے چھیجت یا پالش لکھ کر پورے زیور کا وزن تین تولے تین ماشے لکھتے ہیں، پھر مکمل وزن کی قیمت اور ساتھ اپنی مزدوری لگا کر گاہک کو بل بنا کر دے دیتے ہیں۔
تو کیا یہ جائز ہے کہ چھیجت یا پالش کا وزن بھی تیار زیور کے وزن میں لکھ جائے،جبکہ یہ واضح ہے کہ وہ تو کٹوتی ہوتی ہے، وزن میں شامل نہیں ہوتی۔
اگرہم گاہک کو پالش وزن میں شامل کرکے نہ بتائیں تو گاہک پالش کے پیسے نہیں دے گا۔ کیونکہ گاہک کو موجودہ ریٹ تو معلوم ہی ہوتا ہے تو اس کے حساب سے گاہک کو جتنا وزن بنایا ئے وہ اس کے پیسے اور مزدوری دیتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ آپ کے دیئے ہوئے فارمولے میں دیکھنے والا یہ سمجھے گا کہ پالش کے بعد نیٹ وزن تین تولہ تین ماشہ ہے حالانکہ وہ وزن صرف تین تولہ ہے۔ ۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved