• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

چھیجت بطور اجرت دینا

استفتاء

ایک سوال کے جواب   میں ہمیں یہ  بتایا گیا کہ معاملہ کرتے وقت زرگر اپنے پاس سے زائد سونا لے جائے اور لین دین کرتے وقت جتنا سونا زیور کا بنے وہ اپنے پاس سے دکاندار کو قرض دے اور زیور کا سونا دکاندار اس قرض لیے سونے سے ادا کرے اور قرض لیا سونا قسطون میں یا یکمشت بعد میں دے دے۔ اگر زرگر یہ سونا جو بعد میں زیور کی تیاری کے بعد دکاندار کو قرض دیکر اپنے زیور کا سونا وصول کرتا ہےا گر پہلے ہی دکاندار کو قرض دے دے  اور اس سونے پر زیور تیار کر دے اور اپنی چھیجت اور اجرت وصول کرے تو یہ طریقہ جائز ہے یا نہیں؟

الجواب

مذکورہ صورت میں قرض دینے سے وہ سونا  دکاندار کا ہو جائے گااور کاریگر دکاندار کے سونے سے زیور تیا ر کرے گا۔ لہذا چھیجت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اجرت طے کی جاسکتی ہے اور دکاندار کاریگر کو چھیجت ہبہ کر دے۔ البتہ صرف چھیجت کو اجرت نہ بنایا جائے کیونکہ اجرت میں شرعاً یہ معلوم ہونا ضروری ہے کہ کتنی ہوگی جبکہ چھیجت کی واقعی مقدار نہیں ہوتی ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved