• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

چھوٹے گاؤں میں جمعہ جاری رکھنے کا حکم

استفتاء

کیا ایسے گاؤں میں جمعہ کی نماز درست  ہے جہاں ضروریات زندگی کی کوئی چیز دستیاب نہ ہو اور جمعہ بھی علماء نے نہیں بلکہ ایک سیاسی جلسے کے دوران شروع کیا گیا ۔مقامی علمائے کرام نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔

وضاحت مطلوب ہے کہ (1) ذرا تفصیل سے بتائیں کہ آپ کے گاؤں میں کیا کیا سہولیات ہیں؟ جیسے پرچون کی دکان، جوتے ،کپڑے وغیرہ کی دکانیں ،ڈاکٹر ، سکول ، ڈاکخانہ ،تھانہ وغیرہ  ہیں یا نہیں ؟(2)آبادی کتنی ہے ؟(3) بالغ مرد کتنے ہیں؟(4 )جمعہ شروع کیے کتنا عرصہ ہو گیا؟

جواب وضاحت(1) صرف ایک پرائمری سکول ہے کچھ فاصلے پر باقی کچھ بھی نہیں ہے۔(2)آبادی تقریباً 400 کے لگ بھگ ہے۔(3) تقریبا 80،70 بالغ مرد ہیں۔(4)جمعہ شروع کیے تقریباً ڈیڑھ مہینہ ہوا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ آبادی میں حنفیہ کے نزدیک جمعہ درست نہیں ۔

فتاویٰ شامی (8/3) میں ہے:

لا تجوز(أي الجمعة:از ناقل) في الصغيرة التي ‌ليس ‌فيها ‌قاض ‌ومنبر وخطيب كما في المضمرات.

درمختار مع ردالمحتار (6/3) میں ہے:

(ويشترط لصحتها) سبعة اشياء: الاول المصر……. عن أبي حنيفة أنه ‌بلدة ‌كبيرة ‌فيها ‌سكك ‌وأسواق ولها رساتيق وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمته وعلمه أو علم غيره يرجع الناس إليه فيما يقع من الحوادث وهذا هو الأصح اهـ

بدائع الصنائع (585/1) میں ہے:

وروي عن أبي حنيفة أنه ‌بلدة ‌كبيرة ‌فيها ‌سكك وأسواق ولها رساتيق وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمه وعلمه أو علم غيره والناس يرجعون إليه في الحوادث وهو الأصح.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved