• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

چھوٹی بستی میں جمعہ پڑھنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام دریں مسئلہ کہ ہمارا علاقہ مانتوئی دور دراز پھیلا ہوا ہے اور اس میں چھوٹے چھوٹے علیحدہ علیحدہ محلے ہیں اور ہر محلے کی آبادی اور فصلیں اور قبرستان علیحدہ ہے ان محلوں کے درمیان فصلیں اور ندی نالے اور ان کے علاوہ بھی فاصلے موجود ہیں۔

میں مانتوئی کے محلے تورخیل میں رہتا ہوں جس میں نماز جمعہ کی شرائط پوری نہیں ہیں جس کی وجہ سے ہم محلے کی مسجد میں جمعہ کی جگہ ظہر کی نماز ادا کرتے ہیں۔ہمارے محلے سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر دوسرے محلے “درس” میں ایک پرانی مرکزی مسجد ہے جس میں تقریباً 30،20 سال سے جمعہ ہو رہا ہے(جبکہ اس محلے میں بھی جمعہ کی شرائط نہیں پائی جاتی) اس مرکزی مسجد کے امام صاحب مسئلہ بیان کرتے ہیں کہ معذورین کے علاوہ مانتوئی میں رہنے والے سب لوگوں پر مرکزی مسجد میں جمعہ پڑھنا واجب ہے اور اپنے محلوں کی مساجد میں ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا مکروہ ہے۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ ایک طرف مانتوئی علاقہ کے محلوں کی دیگر مساجد میں نماز جمعہ پڑھنے کا حکم نہیں ہے کیونکہ شرائط جمعہ پوری نہیں ہیں  اور دوسری طرف مرکزی مسجد کے امام صاحب کا کہنا ہے کہ علاقہ مانتوئی کے جتنے باشندگان ہیں ان پر نماز جمعہ واجب ہے باوجود اس کے کہ پورا علاقہ مانتوئی علیحدہ علیحدہ محلوں پر تقسیم ہے جن کے درمیان فصلیں،قبرستان اور بڑی بڑی ندی نالیاں ہیں۔

وضاحت مطلوب ہے: 1۔مانتوئی کے محلوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے۔ 2۔ آپ کے محلے میں ضروریات زندگی مثلا چوکی،ڈاکٹر اور کھانے پینے کا سامان مل جاتا ہے؟ 3۔سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟

جواب وضاحت: 1۔ایک ایک میل فاصلہ ہے۔2۔ موجود نہیں ہیں ۔3۔ سائل  تورخیل مقام کا رہائشی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں محلہ”تورخیل” کے رہائشیوں کا اپنے محلے کی مسجد میں جمعہ کے دن ظہر کی نماز جماعت سے پڑھنا درست ہے اور مرکزی مسجد کے امام صاحب کا اس کو مکروہ کہنا  بظاہر درست نہیں کیونکہ آپ لوگوں پر جمعہ کی نماز واجب نہیں ہے۔اور جس جگہ جمعہ کی نماز واجب نہیں ہوتی وہاں ظہر کی نماز باجماعت پڑھنے میں کوئی   مضائقہ نہیں بلکہ باجماعت ہی پڑھیں گے۔ تاہم امام صاحب اگر اپنے مؤقف پر کوئی دلیل ذکر کریں تو اس کے پیش نظر جواب پر دوبارہ غور کیا جاسکتا  ہے۔نیز بہتر یہ ہے کہ آپ اپنے علاقے کے مستند علماء سے رجوع کریں۔

توجیہ:فقہائے احناف کے نزدیک نماز جمعہ کے واجب اور صحیح ہونے کے لیے منجملہ دیگر شرائط کے ایک شرط اس جگہ کا شہر یا بڑا گاؤں (قصبہ) ہونا ہے اور مذکورہ بستی نہ تو شہر ہے اور نہ ہی قصبہ ہے۔

بدائع الصنائع(259/1) میں ہے:

أما ‌المصر ‌الجامع فشرط وجوب الجمعة وشرط صحة أدائها عند أصحابنا حتى لا تجب الجمعة إلا على أهل المصر ومن كان ساكنا في توابعه وكذا لا يصح أداء الجمعة إلا في المصر وتوابعه فلا تجب على أهل القرى التي ليست من توابع المصر ولا يصح أداء الجمعة فيها.

ہندیہ (1/145) میں ہے:

‌ومن ‌لا ‌تجب ‌عليهم الجمعة من أهل القرى والبوادي لهم أن يصلوا الظهر بجماعة يوم الجمعة بأذان وإقامة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved