- فتوی نمبر: 22-56
- تاریخ: 09 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
میرا ایک دوست انجنئیر ایک بلڈنگ بنانے والی کمپنی میں کام کرتا ہے ،ان کے ساتھ ایک اور کمپنی دوسری بلڈنگ بنا رہی ہے ،بلڈنگ کے مالک تو سائٹ پر کبھی کبھار آتے ہیں ورنہ وہاں کے انچارج انجنئیر ز ہوتے ہیں دوسری کمپنی کا کام ختم ہونے پر ان کا سکریپ(کباڑ)کافی زیادہ مقدار میں تھا سریا کے ٹکڑے تاروں کے ٹکڑے وغیرہ ۔اس کمپنی کے انجنئیر ز نے وہ کباڑ مالکوںُ سے چھپا کر بیچا ،کس مارکیٹ میں بیچنا ہے انکو نہیں پتا تھا،مارکیٹ کا میرے دوست کو پتا ہے ،انہوں نے میرے دوست کو کہا کہ آپ بکوا دو ہم آپکو ایک روپے فی کلو کمیشن دیں گے میرے دوست نے بکوا دیا اور کمیشن کے پیسے لے لئے ،بعد میں خیال آیا کے کباڑ مالکوں سے چوری بیچا گیا ہے اس لئے پتا نہیں یہ پیسہ حلال ہے یا حرام ؟کچھ دوست کہتے ہیں کہ آپ نے اپناوقت اور انرجی خرچ کی،محنت کی ،دونوں پارٹی کے درمیان سودا کروایا آپ کے لئے یہ پیسے حلال ہیں ،کچھ دوست کہتے ہیں جس مال کا سودا ہوا وہ چوری کا تھا اس لئے حرام ہے ،حضرت آپ رہنمائی فرمائیں کہ یہ پیسہ اسکے لئے جائز ہے یا ناُجئز
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جب آپ کے دوست کو معلوم تھا کہ یہ مال چوری کا ہےتو کمیشن بھی حلال نہیں ہے ۔صرف وقت اور محنت سے کمائی حلال نہیں ہوتی اس کے لیے طریقہ کا جائز ہونا بھی ضروری ہے ورنہ تو چور بھی محنت اور وقت لگا کر ہی مال حاصل کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved