• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

چوری کی ہوئی بکری کاضمان ورثاء میں سے کس کو ملے گا؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تقریباً 15 سال پہلے 3 دوستوں نے مل کر ایک شخص کی بکری چوری کرکے کھا لی،کچھ سال بعد وہ شخص فوت ہو گیا اس کے بعد اسکے 5 بیٹے تھے ان کی شادیاںہو کے سب الگ ہو گئے۔ 2 بیٹیاں تھی ان کی شادی ہو گئی ،اور ایک بیوی زندہ ہے۔اب ان 3 میں سے ایک کو بہت فکر لگ گئی ہے وہ اب جو بکری چوری کر کے کھائی تھی اسکا حق ادا کرنا چاہتا ہے۔

۱۔ اب وہ کیسے ادا کرے؟

۲۔ کس کس کو دے اور کس حساب سے دے .؟

۳۔            کیا صرف ایک بیٹے کو دینے سے حق ادا ہوگا؟؟

۴۔            چوری کے وقت کی قیمت کے حساب سے ادائیگی کرنی ہوگی یا اب کی  قیمت  کے حساب سے ؟

۵۔            اگر سب ورثاء کو دیناہے تو پھر کس کو کتنا کتنا دے؟؟؟

۶۔ صاف بتا کے ادا کرناہو گا کہ میںنے آپ کے باپ کی زندگی میں بکری چوری کر کے کھائی تھی وہ ادا کر رہا ہوںیا کسی اور طریقے سے ادا کرنا بہتر ہو گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔۲           یہ شخص بکری کی اس دن کی قیمت کے حساب سے جس دن ذبح کیا تھا اس کا 1/3یعنی تیسراحصہ فوت ہو نے والے شخص کے ورثاء کو مندرجہ ذیل ترتیب سے ادا کردے ۔1/8یعنی آٹھواں حصہ اس کی بیوی کو دے اور باقی کے بارہ حصے کر کے ایک ایک حصہ ہر بیٹی کو اور دو دو حصے ہر بیٹے کو دے۔

۳۔            اگر اس کی پوری تسلی ہے کہ ایک بیٹا دوسروں کا حصہ ان تک پہنچا دے گاتو ایک بیٹے کو دینا بھی کافی ہے ورنہ ہر ایک کو اس کا حصہ دینا ہو گا۔

۴۔            جس دن بکری کو ذبح کیا گیا ہے اس دن کی قیمت ادا کرنی ہو گی۔

۵۔            اس کا جواب نمبر ایک دو کے ذیل میں بیان ہو گیا۔

۶۔ صاف بتانا ضروری نہیں ہدیہ ،تحفہ کے نام سے بھی دے سکتے ہیں اور بغیر بتائے بھی دے سکتے ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved