• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

چوری سے تائب شخص کو امام بنانا

  • فتوی نمبر: 22-363
  • تاریخ: 06 مئی 2024
  • عنوانات:

استفتاء

ایک امام مسجد، مسجد کے گلے سے پیسے نکالتا رہا ہے کسی نے اس کو پیسے نکالتے پکڑ لیا ہے، اب وہ امامت کا مستحق ہے یا نہیں ؟ اور امام نے اس بات کا اقرار کیا ہے کہ میں مسجد کے گلے سے پیسے نکالتا رہا ہوں، اب وہ اللہ تعالیٰ سے توبہ استغفار کرنے کے بعد جتنی رقم مسجد کی لی ہے وہ واپس بھی کر رہا ہے تو اب اس امام کے لیے کیا حکم ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ: سائل کون ہےاور سائل کا  سوال سے کیا تعلق ہے؟

جواب وضاحت:  امام خود یہ بات پوچھ رہا ہے اور انتظامیہ بھی شرعی اعتبار سے پوچھنا چاہ رہی ہے کہ کیا  اس امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟ جبکہ امام اپنے گناہ کا اقرار کرنے کے بعد توبہ استغفار کرکے جتنی رقم مسجد کی لی ہے وہ واپس بھی کر رہا ہے۔

طلحہ خالد

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر امام نے واقعتاً توبہ کر لی ہے اور لوگوں کو اس کے امام بنانے پر کوئی اعتراض نہیں تو اسے امام بنانا درست ہے لیکن اگر لوگ اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں گرانی محسوس کرتے ہوں تو پھر ایسے شخص کو امامت نہیں کرانی چاہئے۔

فتاویٰ محمودیہ(6/111)میں ہے:

سوال:ایک شخص کو چوری کے معاملہ میں کئی مرتبہ سزا ہو چکی ہے،مگر وہ شخص توبہ کرچکا ہے ،نماز کا  پابند ہے،یہ شخص لوگوں کو نماز پڑھا سکتا ہے یا نہیں؟

جواب: اگر اپنی گزشتہ زندگی پر نادم ہو کر اس نے سچی توبہ کرلی اور جن کا مال چوری کیا تھا ان سے معاف کروا لیا،یا اس کے واپس کرنے کی فکر میں لگ گیا تو امید قوی ہے کہ حق تعالی معاف فرما دیں اور اس حالت میں اس کی امامت بھی درست ہوگی۔

امداد الاحکام (1/532)میں ہے:

سوال: ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا کہ جس سے فعل قوم لوط علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام سرزد ہوا ہو مگر اس فعل شنیع سے توبہ کر لی ہو اور آئندہ اسی عہد پر قائم رہنے کا عزم رکھتا ہو کیسا ہے؟اور اگر مقتدی ایسے شخص کو امام بنا دیں تو ان پر کچھ وبال ہوگا یا نہیں؟اور اس فعل بد کا کفارہ کیا ہو سکتا ہے؟

جواب: التائب من الذنب کمن لا ذنب له، اس فعل کا کفارہ توبہ صادقہ ہی ہے جو شخص توبہ کر لے اور قرائن سے اس کی توبہ صحیح معلوم ہو کہ اب اس فعل سے اس کے مقدمات سے کلی اجتناب کرتا ہو تو اس کے پیچھے نماز بلا کراہت جائز ہے لیکن اگر یہ شخص بد نام ہو چکا ہو اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے سے لوگ کنارہ کریں تو کسی ایسے شخص کو امام بنانا چاہیے جو بد نام نہ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved