- فتوی نمبر: 15-149
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > غصب و ضمان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کسی نے مختلف اوقات میں مختلف جگہوں سے کچھ مال چوری کرلیا جن میں سے کچھ دکانوں سے چرایا گیا۔ اب اکثر مال تو فناہوگیا ہے کچھ مال موجود ہے مگر استعمال شدہ ہے اور اکثر مال تو یاد نہیں کہ اس کاکون مالک ہےکچھ کا علم ہے مگر مالک کو لوٹا تے ہوئے بےعزتی ہے ،اس صورت میں کیا ہوگا کہ جو مال موجود ہے وہ ہمارے پاس ہی رہے اور جو بھول گئے یا ضائع ہوچکا اس کا کفارہ ہو جائے؟۔رہنمائی فرمائیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
چوری کیا ہوا جو مال ختم ہوگیا ہے اس کے مالک سے معافی مانگنا یا اس کو اس کا معاوضہ دینا ضروری ہے اور جو مال باقی ہے یہ اصل مالک کا ہے اسے پہنچانا ضروری ہے۔ ختم ہونے والے مال کےمعاوضے کی ادائیگی کے لیے بتانا ضروری نہیں کسی بھی عنوان سے مالک تک پہنچایا جاسکتا ہے اور استعمال شدہ مال چونکہ دکاندار کے لئے کارآمد نہیں ہوتا یہ اس کے حق میں ختم ہونے کی طرح ہے، اس لئے اس کا معاوضہ بھی مذکورہ بالا طریقے سے پہنچانا ضروری ہے اور جس چیزکے مالک آپ بھول گئے ہیں اور قیمت بھی یاد نہیں انداز ےسے اتنی مالیت اصل مالک کی طرف سے صدقہ کردیں نیزچوری میں چونکہ اللہ کی نافرمانی بھی ہے اس لیے اللہ تعالی سے بھی خلوص دل سے توبہ اور استغفار ضروری ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved