• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

چرس پینے کا حکم

استفتاء

کیا چرس پینا حرام ہےیا نہیں؟کیونکہ سنا ہے کی نشہ وہ ہوتا ہے جو عقل کو متاثر کرے جبکہ چرس پینے والے کے ہوش و حواس بالکل ٹھیک ہوتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اسلام میں چرس پینا بھی حرام ہے۔

حدیث میں ہے :’’ عن أم سلمة قالت: «نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كل مسكر ومفتر»‘‘(سنن ابی داؤد،کتاب الأشربہ،باب ما جاء فی السکر)

(ترجمہ)’’حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہر نشہ آور اور فتور پیدا کرنے والی چیز سے منع فرمایاہے‘‘

توجیہ:چرس کے بارے میں ماہرین کا اختلاف ہے بعض ماہرین کی رائے میں چرس پینے والے کو اس درجے تک نشہ نہیں آتا کہ اسے زمین و آسمان کا فرق ختم ہو جائے جبکہ بعض ماہرین کے مطابق اس درجے تک نشہ آتا ہے۔ اگر ان ماہرین کی بات کو فوقیت دے دی جائے کہ چرس پینے والے کو اس درجے تک نشہ نہیں آتا تب بھی ایسا نہیں ہے کہ چرس عقل کوبالکل کوئی نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ تمام ماہرین کے مطابق چرس پینے والے کی عقل میں کچھ خلل ضرور آتا ہے وہ ایک نارمل انسان کی طرح نہیں ہوتا۔ مذکورہ بالا حدیث کی رو سے جس چیز سے عقل میں خلل آئے وہ بھی جائز نہیں ہے اور منع ہونے میں وہ بھی نشہ آور اشیاء جیسا حکم رکھتی ہے۔

چرس کی وجہ سے عقل میں کم از کم یہ خلل آتا ہے کہ:

1.غم کے با وجودخوشی کا احساس بڑھ جاتا ہےاورغم کا احساس کم ہو جاتا ہے۔

2.موسیقی وغیرہ بنسبت عام انسان کے زیادہ اچھی لگتی ہے۔

3.رنگ بھی زیادہ گہرے نظر آتے ہیں۔

لمعات التنقیح(6/439) میں ہے:

’’الثالث: في أنها مسكرة مفسدة للعقل، والذي أجمع عليه الأطباء والعلماءبأحوال النباتات أنها مسكرة، قالوا: ومن القنب الهندي نوع ثالث يقال له: القنب ولم أره بغير مصر، ويزرع في البساتين يسمى الحشيشة أيضًا، وهو يسكر جدًا إذا تناول منه الإنسان يسيرًا قدر درهم أو درهمين حتى إن من أكثر منه أخرجه إلى حد الرعونة، وقد استعمله قوم فاختلت عقولهم وربما قتلت، وأما الفقهاء فقوم أجابوا بأنها مسكرة، منهم الشيخ أبو إسحاق الشيرازي في كتابه (التذكرة في الخلاف) والنووي في (شرح المهذب)، ولا يعرف فيه خلاف عندنا، وقد يدخل فيهم السكران الذي اختلط كلامه المنظوم، وباح بسرِّه المكتوم، أو الذي لا يعرف السماء والأرض، ولا الطول من العرض، ويحكى عن بعض من تناولها أنه إذا رأى القمر يظنه لُجّة ماء فلا يقدم عليه، ونقل عن أبي العباس بن تيمية أنه قال: الصحيح أنها مسكرة كالشراب فإن آكليها يَنْشَوْنَ بها بخلاف البنج وغيره، فإنه لا يُنْشِي ولا يشتهى، ولم يخالف ذلك إلا أبو العباس القرافي في (قواعده).

وقال بعض العلماء بالنباتات في كتبهم: إنها مسكرة، والذي يظهر لي أنها مفسدة، وفرق بين المُفسِد والمُسكِر والمُرقِد أن المتناول من هذه إما أن يغيب معه الحواس أو لا، فإن غابت معه الحواس فهو المرقد، وإن لم تغب معه الحواس فإما أن يحدث معه نشوة وسرور وقوة نفس عند التناول غالبًا أم لا، فإن حدث فهو المسكر وإلا فهو المفسد، فالمسكر هو المغيب للعقل مع نشوة وسرور كالخمر، والمفسد هو المشوش للعقل مع عدم السرور الغالب كالبنج، فالمسكر يزيد في الشجاعة والمسرة وقوة النفس والميل إلى البطش بالأعداء والمناقشة في العطاء، قال: فظهر بهذا أن الحشيشة مفسدة وليست بمسكرة، ثم أثبت ذلك بوجهين، واعترض عليه الشيخ بدر الدين صاحب الرسالة وأثبت أنها مسكرة، وهو الراجح،‘‘

بذل المجہود(16/22) میں ہے:

’’قال الخطابي: المفتر كل شراب يورث الفتور والخدر في الأطراف، وهو مقدمة السكر، نهى عن شربه لئلا يكون ذريعة إلى السكر.‘‘

مرقاة المفاتیح(7/238) میں ہے:

’’«نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كل مسكر ومفتر» ) بكسر التاء المخففة، وفي النهاية: المفتر هو الذي إذا شرب أحمى الجسد وصار فيه فتور وهو ضعف وانكسار، ويقال: أفتر الرجل فهو ‌مفتر إذا ضعفت جفونه وانكسر طرفه فإما أن يكون أفتر بمعنى فتر أي جعله فاترا وإما أن يكون أفتر الشراب إذا فتر شاربه كأقطف الرجل إذا قطفت دابته، قال الطيبي: لا يبعد أن يستدل على تحريم البنج والشعثاء ونحوهما مما يفتر ويزيل العقل ; لأن العلة وهي إزالة العقل مطردة فيها‘‘

عون المعبود(10/91) میں ہے:

’’(نهى رسول الله عن كل مسكر ومفتر) قال القارىء في المرقاة بكسر التاء المخففة

قال في النهاية المفتر هو الذي إذا شرب أحمى الجسد وصار فيه فتور وهو ضعف وانكسار يقال أفتر الرجل فهو ‌مفتر إذا ضعفت جفونه وانكسر طرفه فإما أن يكون أفتره بمعنى فتره أي جعله فاترا وإما أن يكون أفتر الشراب إذا فتر شاربه كأقطف الرجل إذا قطفت دابته ومقتضى هذا سكون الفاء وكسر المثناة الفوقية مع التخفيف

قال الطيبي لا يبعد أن يستدل به على تحريم البنج والشعثاء ونحوهما مما يفتر ويزيل العقل لأن العلة وهي إزالة العقل مطردة فيها

وقال في مرقاة الصعود يحكى أن رجلا من العجم قدم القاهرة وطلب الدليل على تحريم الحشيشة وعقد لذلك مجلس حضره علماء العصر فاستدل الحافظ زين الدين العراقي بهذا الحديث فأعجب الحاضرين انتهى‘‘

رائل کالج آف سائکیٹرسٹ(برطانیہ) کی ویب سائیٹ پر ہے:

’’جب چرس پی جاتی ہے تو اس کے مرکبات تیزی سے خون میں شامل ہوجاتے ہیں اور براہ راست دماغ اور جسم کے دیگر اعضا میں پہنچ جاتے ہیں۔ بنیادی طور پر ڈیلٹا نائن ٹی ایچ سی کے دماغ میں موجود کینابائیونائڈ ریسیپٹرز  (cannabinoid receptors)  سےملنے سے   نشہ آور یا خمار کی سی کیفیت طاری ہوتی ہے۔ دماغ کے خلیات میں ریسیپٹر ایک ایسی جگہ ہے جہاں مخصوص مادے کچھ عرصے کے لیے رک یا جڑ جاتے ہیں۔ اگر ایسا ہو تو اس کا اثر اس خلیے اور اور اس سے پیدا ہونے والے سگنل پر ہوتا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دماغ  خود قدرتی طور پر  چرس کی طرح کے مادے پیدا کرتا ہے جنھیں اینڈوکینابائینوائڈز  (endocannabinoids)کہا جاتا ہے۔  ایسے زیادہ تر ریسیپٹرز دماغ کے اس حصے میں پائے جاتے ہیں جو لذت، یادداشت، خیالات، توجہ، حسیات اور وقت کے ادراک کو متاثر کرتا ہے۔ چرس کے مرکبات آنکھوں، کانوں، جلد اور معدے کو بھی متاثر کرسکتے ہیں۔

چرس کے کیا اثرات ہوتے ہیں؟

خمار۔ سکون، خوشی، خواب آور کیفیت، رنگ مزید خوبصورت اور موسیقی زیادہ پر لطف لگتی ہے۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved