• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

Click mony ” بٹن دباؤ پیر کماؤ” سکیم

استفتاء

آج کل انٹرنیٹ پر مختلف طرح کے  طریقے ہیں جن کے ذریعے آپ پیسہ کما سکتےہیں۔ اور گھر بیٹھے بیٹھے آپ مہینے کے سینکڑوں ہزاروں ڈالر کما سکتے ہیں۔ باقی طریقے ایک  طرف فی الحال ہم Click mony ” بٹن دباؤ پیر کماؤ” سکیم کے بارے میں سوال کرنا چاہتے ہیں۔ یہ طریقہ بہت عام اور رائج ہے۔ اس کا پس منظر یا  تھیوری یہ ہے کہ انٹرینٹ پر مختلف لوگوں نے مختلف الاغراض سائٹ اور صفحات  بنارکھے ہیں۔ یہ سائٹ ایسے ہی سمجھ لیں جیسے آپ کا کوئی مجلہ ماہنامہ جریدہ یا روزانہ کا اخبار ہے۔ ان سائٹ والوں کو ا س بات کی طلب ہوتی ہے کہ مختلف کمپنیوں ولے لوگ انہیں اپنی اپنی کمپنیوں  اور مصنوعات  کے اشتہارات دیں جنہیں وہ سائٹ پر لگائیں اور  لگانے اور تشہیر کرانے کے وہ کمپنی سے پیسے وصول کریں۔ دوسری طرف کمپنیوں کو بھی اس بات سے دلچسپی ہوتی ہے کہ ان کی آئن لائن تشہیر ہو۔ چنانچہ اس طریقے سے سائٹ والے کمپنیوں کی ضرورت ہیں اور کمپنیاں اور ان کی تشہیر سائٹ والوں کی ضرورت ، لیکن اب مسئلہ یہ ہے کہ ہر کمپنی  اس بات کو ترجیح دیتی ہے  کہ ہمارا اشتہار ایسی جگہ لگے جہاں زیادہ سے زیادہ لوگ اسے دیکھیں پڑھیں اور ہمارے سے رابطہ کریں۔ چنانچہ اس کے لیے وہ پھر ایسی  سائٹس تلاش کرتے ہیں جن کے دیکھنے والے  زیادہ سے زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لیے وہ سائٹ والے  کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ اپنے زیادہ سے زیادہ وزیٹر دکھائے اور ناظرین کے اس تناسب کا اندازہ وہ لوگ اس بات سے لگاتے ہیں کہ روازنہ ایک سائٹ پر کتنے Click ہوتےہیں اور کتنی دفعہ یہ سائٹ لوگوں نے کھولی ہے۔

اب ہر سائٹ والے عام لوگوں کو اس بات کی ترغیب دیتے ہیں کہ ہماری سائٹ پر آپ آئیں او ر اس پر کلک کریں ایک کلک کے ہم آپ کو اتنے پیسے دیں گے۔ اس  یومیہ کلک کرنے کے تھوڑے تھوڑے پیسے  بنتے  رہتے ہیں ۔ اگر ایک آدمی بہت ساری ایسی سائٹوں پر کلک کرتا ہے تو بہت سارے پیسے کما لیتا ہے۔ یہ پیسے متعلقہ سائٹ اس ناظر کے اکاؤنٹ میں آن لائن جمع کروا لیتی ہے۔ اس میں اسکیمیں اور قسمیں مختلف ہیں لیکن بنیادی بات یہی ہے۔

بہرحال اس طریقے سے لوگ ایسی سائٹس تلاش کرتے اور انٹرنیٹ کے ذریعے دن بھر ان پر کلک کرتے  اور پیسے  حاصل کرتے ہیں۔ امید ہے مذکورہ تفصیل کی روشنی میں صورتحال واضح ہوگئی ہوگی۔ اب یہ فرمائیے کہ مذکورہ معاملہ شریعت کی رو سے کیا حکم رکھتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سائٹ کے ناظر اور مالک ے درمیان ہونے والا یہ معاملہ اپنی حقیقت کے اعتبار سے ایسا ہے جو کسی  جائز صورت کے تحت نہیں آتا۔ بلکہ  یہ صورت رشوت کی بنتی ہے اس لیے مذکورہ طریقے سے پیسے حاصل کرنا شریعت کی روسے درست نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved