• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کلک پے ارن پر ویڈیوز دیکھ کر کمائی کرنا

استفتاء

کِلک پے ارن ایک آن لائن ویب سائٹ” ہے جس پر جا کر ہم اپنی انویسٹمنٹ کے مطابق پیکج خریدتے ہیں جس کے بَعْد وہ ہمیں  2 یا 3 مہینے کی میعاد دیتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ہمیں 40 یا 70 ویڈیو کلپس یو ٹیوب کے دیکھنے ہوتے  ہیں جو کہ اسلامک بیان پر مشتمل ہوتے ہیں اور اس کو دیکھنے سے ہمیں روزانہ ارننگ(کمائی) ہوتی ہے جسے  ایک مخصوص اماؤنٹ ہوجانے کے بَعْد ہم اپنے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کروا سکتے ہیں۔ اب پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ اِس طرح پیسہ کمانا جائز ہے یا نا جائز ؟کیوں کہ اونر {مالک}سے بھی بات ہوتی ہے وہ کہتا ہے کہ میں آپ کا پیسہ مختلف جگہوں میں لگا کرپرافٹ کماتا ہوں، اس سے جو کمائی ہوتی ہے آپ کو بھی دیتا ہوں وہ بھی جس جس نے جس حساب سے انویسٹ کی ہے پیکج  کے لحاظ سے جو کہ 3000 ، 5000 ، 10000 ، 25000 ، 50000 ، 100000 ، 250000 ، اور 500000 پر مشتمل  ہوتے ہیں جو جتنا بڑا پیکج لے اس کو اسی حساب سے کمائی ہوتی ہے،  شریعت کے حساب سے یہ جائز ہے یا نا جائز؟اِس بارے میں رہنمائی کر دیں روزانہ ہماری ورکنگ بھی ہوتی ہے  یوٹیوب کی اسلامک ویڈیوز دیکھنے ہوتے ہیں جو  70 کلپ ہوتے ہیں ایک کلپ 45 سیکنڈ کا ہوتا ہے !سائل:عدنان عزیز۔بہاولپور

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ویڈیوز دیکھ کر کمائی کرنا ناجائز ہے ۔

توجیہ:ویڈیوز دیکھنے سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ اس کے VIEWER (دیکھنے والوں) کی تعداد بڑھے جس کی بنا پر اس ویڈیو پر  اشتہار لگتے ہیں اسی طرح جس چینل کی وہ ویڈیو ہوتی ہے اس کے رینک میں اضافہ ہوتا ہے لہذا  یہ جعلی مقبولیت (fake rating)  کا ذریعہ ہے جو  کہ دھوکہ دہی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved